ریاض: شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر ٹرمپ پر واضح کر دیا ہے کہ سعودی عرب فلسطین کا منصفانہ اور مستقل حل چاہتا ہے۔سعودیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کی شب سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفون پر ہونے والے گفتگو میں سعودی فرماں روا نے امریکا پر فلسطین کا مسئلہ عرب امن اقدام کے تحت حل کرنے پر زور دیا۔
اعلامیے کے مطابق سعودی فرماں روا نے امریکی صدر پر واضح کیا کہ مملکت فلسطین کا مستقل اور منصفانہ حل چاہتی ہے جس کے لیے عرب امن معاہدے کو بنیاد تصور کرتے ہیں۔ سعودی عرب نے مذکورہ معاہدہ 2002میں تجویز کیا تھا جس میں اسرائیل کو دو ریاستی حل کو تسلیم کرنے اور 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں قبضہ کی گئی زمین سے دست بردار ہونے کی صورت میں سفارتی تعلقات کی بحالی کی پیش کش کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں دونوں رہنماؤں نے رواں سال سعودی عرب کے زیر سربراہی جی 20 ممالک کے گروپ کے تحت کورونا وبا کی روک تھام کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا۔ سعودی فرماں روا نے جی 20 گروپ کے تحت وبا سے پیدا ہونے والے انسای اور اقتصادی سطح کے مسائل کو حل کرنے میں تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین ہونے والے امن معاہدے اور سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد عرب اور مسلم دنیا کی نظریں سعودی عرب پر جمی ہیں۔ سعودی عرب نے ابتدائی طور پر اس معاہدے پر تبصرے سے گریز کیا تاہم بعدازاں مختلف بیانات میں دو ریاستی حل پر زور دیا جب کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کو سرے دست خارج از امکان قرار دیا ہے۔