سرینگر :مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت شہریوں کے تمام بنیادی حقوق اور آزادیاںسلب کرنے کے بعد اب انہیں مذہبی فرائض کی ادائیگی سے بھی روک رہی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعدسے اب تک بھارتی حکام نے کشمیری مسلمانوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور مقبوضہ وادی کی دیگر مرکزی مساجد میں جمعہ کی نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی ۔
مقبوضہ وادی میں گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو اور پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ قابض انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ برسوں کی طرح اس بار بھی مقبوضہ علاقے میں محرم کا کوئی بھی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ یہ جلوس بھارت مخالف مظاہروں میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ 8اور 10محرم کو سرینگر اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوںمیں بہت بڑے جلوس نکالے جاتے تھے تاہم قابض انتظامیہ نے ان جلوسوں پر 1998میں پابندی عاید کر دی تھی۔دریں اثنا مقبوضہ وادی کا آج 34ویں روز بھی فوجی محاصرہ برقرار ہے ۔ دکانیں، تعلیمی ادارے بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہے۔ بیشتر علاقو ں میں انٹرنیٹ، فوبائل فون اور لینڈ لائن سروسز اور ٹیلی ویژن نشریات بھی بند ہیں ۔ ذرائع مواصلات کی بندش کی باعث مقبوضہ وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ مسلسل معطل ہے۔ کشمیریوں بچوں کی غذ، زندگی بچانے والی ادویات سمیت تمام بنیادی اشیائے ضروریہ کی سخت قلت کا سامنا ہے۔