ڈھاکہ: میانمار سرحدی علاقے میں بارودی سرنگیں بچھانے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کا مقصد ممکنہ طور پر روہنگیا کی واپسی کو روکنا ہے۔ بارودی سرنگیں پھٹنے کی وجہ سے متعدد روہنگیا بچے اور خواتین اپنی ٹانگوں سے محروم ہو چکے ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق بنگلہ دیشی حکومتی ذرائع نے بتایا کہ میانمار کے فوجی گزشتہ چند روز سے بنگلہ دیش سے ملحق اپنے سرحدی علاقے میں بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق بارودی سرنگیں بچھانے کا مقصد روہنگیا مسلمانوں کی میانمار میں واپسی کو روکنا ہو سکتا ہے۔ بارودی سرنگیں نصب کرنے پر بنگلہ دیش نے میانمار کے سفیر کو طلب کرتے ہوئے احتجاج بھی کیا ۔ روہنگیا اقلیت کے خلاف تشدد کی شروع ہونے والی حالیہ لہر کے بعد سے ڈھاکہ حکومت دو مرتبہ میانمار کے سفیر کو طلب کر چکی ہے۔
بنگلہ دیش کے سرحدی محافظوں کے مطابق رواں ہفتے انہوں نے سرحد کی دوسری جانب متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں اور بارودی سرنگیں پھٹنے کی وجہ سے متعدد روہنگیا مہاجرین کو زخمی ہوتے دیکھا گیا ہے۔بارودی سرنگ پھٹنے کی وجہ سے اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہو جانے والی روہنگیا خاتون کا بنگلہ دیش میں علاج جاری ہے جبکہ گزشتہ روز دو بچے بھی زخمی ہو گئے تھے، جن میں سے ایک کی ٹانگ اس کے جسم سے الگ ہو گئی تھی۔
ابھی تک میانمار حکومت نے بارودی سرنگوں کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن بدھ کے روز نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے کہا تھا کہ روہنگیا کے حوالے سے انتہائی غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔
ایک بنگلہ دیشی عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے پاس ایک ایسی ویڈیو بھی موجود ہے، جس میں میانمار کی سکیورٹی فورسز کو مبینہ طور پر بارودی سرنگ بچھاتے دیکھا جا سکتا ہے۔