نئی دہلی:انڈیا آئوٹ کی پالیسی پر عمل پیرا صدر معیزو بھارت پہنچ گئے ۔ مالدیپ کے صدر معیزو نے انڈیا آئوٹ کا نعرہ لگایاتھا اور ان کی پالیسی بھی یہی تھی۔ تاہم اب وہ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے انڈیا کے دورے پر ہیں اور گذشتہ روز انڈیا پہنچے ہیں۔
انڈیا اور مالدیپ نے سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ اس دورے کے دوران مالدیپ کے لیے مالیاتی پیکج ایجنڈے میں شامل ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اعلی سطحی گفتگو کا حصہ ہوگا۔واضح رہے کہ مالدیپ کے زرمبادلہ کے ذخائر ستمبر میں تقریباً 440 ملین امریکی ڈالر تھے جو زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہوتے۔
انڈیا کا دورہ کرنے سے پہلے معیزو نے ترکی اور چین جانے کا انتخاب کیا۔ جنوری کے آخر میں ان کے چین کے دورے کو دہلی کے لیے ایک اعلیٰ سطحی سفارتی تحقیر کے طور پر دیکھا گیا کیونکہ مالدیپ کے سابق رہنماؤں نے منتخب ہونے کے بعد سب سے پہلے دہلی کا ہی رخ کیا تھا۔
سیاسی ومعاشی مبصرین کے نزدیک معیزو مالدیپ کے مرکزی بینک کی طرف سے 400 ملین ڈالر کی کرنسی کے تبادلے کا معاہدہ بھی چاہتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق مالدیپ کا عوامی قرض تقریباً 8 ارب ڈالر ہے، جس میں تقریباً 1.4 ارب ڈالر چین اور انڈیا کے واجب الادا ہیں۔
ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے مالدیپ کی مالیاتی صورتحال پر مزید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ (غیر ملکی) ذخائر 2025 میں تقریباً 600 ملین ڈالر اور 2026 میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی ادائیگیوں کے حساب سے نمایاں طور پر کم ہیں۔
معیزو کو علم ہے کہ ان کا دورہ بھارت بہت مستقبل کی معاشی پالیسیوں کے حوالے سے بہت اہم ہے اورمبصرین کے نزدیک ان کو یہ احساس ہوچکا ہےکہ بھارت کی مخالفت کوئی آپشن نہیں ہے۔