واشنگٹن :امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ دنیا کو سرد جنگ کے بعد پہلی بار ایٹمی جنگ کے خطرات کا سامنا ہے۔ سعودی ذرائع ابلاغ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے نیویارک میں ڈیموکریٹک فنڈ ریزنگ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں 1962 میں کینیڈی اور کیوبن میزائل بحران کے بعد سے نیوکلیئر آرماگیڈن کے امکانات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ جب روسی صدر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دیتے ہیں تو وہ مذاق نہیں کر رہے ہوتے۔انہوں نے روسی صدر کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی سے پیدا ہونے والے خطرات کے بارےتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیوبن میزائل بحران کے بعد پہلی مرتبہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا براہ راست خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ روسی صدر کی کیا حکمت عملی ہوگی۔
یاد رہے کہ کیوبن میزائل بحران 1962 میں سامنے آیا اور یہ سرد جنگ کے خطرناک کے ادوار میں سے تھا، اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے کیوبا میں سوویت میزائلوں کی موجودگی کا اعلان کیا ،
اس بحران کے بعد دنیا ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی تاہم اس کے بعد ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے نقصانات پر بھی بحث شروع ہوگئی تھی۔حال ہی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے محدود پیمانے پر جوہری ہتھیاروں کا استعمال ہوگا تاہم امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کرتے ہوئے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تباہی بڑے پیمانے پر پھیلنے کا خطرہ ہے۔جوہری ہتھیاروں کی دھمکی کے بعد ماہرین نے کہا تھا کہ ’روس کا یوکرین میں ٹیکٹیکل جوہری بم استعمال کرنے کا مقصد اسے خوفزدہ کر کے مذاکرات یا ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنا اور ملک کے مغرب نواز حامیوں کو تقسیم کرنا ہے۔