موجودہ دور میں انسان جتناٹیکنالوجی سے قریب ہوتا جارہا ہے، کتب بینی کا شوق بھی دم توڑتادکھائی دے رہاہے۔کتابیںصرف لائبریریوں اور چند اہل ذوق تک محدود رہ گئی ہے۔کچھ لوگ انٹرنیٹ کو اس صورتحال کا قصور وار ٹھہراتے ہیںلیکن یہ کہنا درست نہیں کیونکہ انٹرنیٹ ایک میڈیم ہے، جس نے دنیا کو ایک گلوبل ولیج میں تبدیل کردیا ہے۔
کتاب بینی کے شوق کو پروان چڑھانے کیلئے پہلے عالمی پاک کتاب میلے کی کاوشیں بہت کارگر ثابت ہو رہی ہیں۔ اس کی بدولت کتاب پڑھنے والے افراد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ پاک کتاب میلہ دنیا بھر کے 195 ممالک میں ساراسال، ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے کتاب سے محبت کرنے والوں کو ارزاں نرخوں پر ہر قسم کی کتابیں فراہم کرتا ہے۔ یوں مختلف ناشروں کو اپنی کتابیں فروخت کرنے کیلئے پاک بک فیئر کی شکل میں ایک بہتر اور مؤثر پلیٹ فارم مل گیا ہے۔ یہ ادارہ بہت سے ناشروں سے سستی کتابیں خرید کر پڑھنے والوں کو چالیس سے پچاس فیصد کم نرخوں پر کتابیں ان کے گھروں تک پہنچاتا ہے۔ عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ موجودہ دور میں لوگ کتابوں سے دور ہورہے ہیں، لیکن پاک کتب میلہ اس تاثر کو بہت حد تک دور کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے اوردنیا بھر میں کتاب سے محبت کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔دنیا بھر میں کتابیں پڑھنے کے شوقین حضرات پاک کتاب میلہ کی ویب سائٹ پر رابطہ کر کے مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ پاک بک فیئر کی ویب سائٹ www.pakbookfair.com ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو مطالعے کو اپنا معمول بنا لیتے ہیں، ان میں دماغی تنزلی کا باعث
بننے والے الزائمر امراض کا خطرہ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں ڈھائی گنا کم ہوتا ہے۔ مطالعہ آپ کا ذہنی تناؤ ختم کر کے آپ کی پْرسکون فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو جلا بخشتا ہے۔ اچھی کتاب پڑھنے سے آپ کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ اور سوچنے کی صلاحیتوں میں بہتری آتی ہے۔ اگر ایک شخص روزانہ ایک گھنٹہ میں 20 صفحات کا مطالعہ کرے تو وہ ایک ماہ میں 600 صفحہ کی کتاب پڑھ سکتا ہے اور ایک سال میں 7200 صفحات کی 12 کتابوں کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ غور کریں کہ اتنی کتابوں کے مطالعہ کے بعد پڑھنے والے کے علم اور نالج کی کیفیت کیا ہوگی؟ اور اس سے اس کی اپنی ذات اور اپنے سے جڑے لوگوں کا کتنا فائدہ ہوگا۔
پاکستان جیسے ترقی پذیرملک میں جہاں کتاب پڑھنے کا کلچر پہلے ہی کم تھا اب جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے مزید کم ہوتا جا رہا ہے اور نوجوان نسل لائبریریوں کی جگہ گیمنگ زون اور ہاتھوں میں کتاب کی جگہ موبائل فونز، ٹیبلیٹ، آئی پیڈ اور لیپ ٹاپ تھامے نظر آتی ہے۔ اگرچہ نجی سطح پر کتب میلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے، تاہم ان میلوں میں بھی نوجوان کتابیں خریدنے سے گریزاں نظر آتے ہیں۔ ’’کتاب بہترین دوست ہے‘‘‘ کی پرانی کہاوت کو ٹیکنالوجی کی نئی لہر نے تبدیل کرکے ’ موبائل فون بہترین دوست ‘ میں تبدیل کر دیا ہے، اور وہ نوجوان جو پہلے اپنا وقت کتب بینی میں گزارتے تھے اب وہی وقت جدید آلات اور انٹرنیٹ پر سرفنگ میں ضائع کر رہے ہیں۔حد تو یہ ہے کہ اسرائیل میں ہر فرد سال میں کم از کم 72 کتب پڑھتا ہے جبکہ پاکستان میں صرف تین منٹ کتاب بینی کو دیئے جاتے ہیں۔
آج کل مختلف موضوعات پر برقی کتابیں آسانی کے ساتھ دستیاب ہیں یعنی اس ایجاد نے دنیا بھر میں پھیلے علوم تک رسائی آسان بنائی ہے۔ اگرچہ ٹی وی، انٹرنیٹ، موبائل اور سوشل میڈیا نے لوگوں کے ذہنوں پر قبضہ کر لیا ہے لیکن کتاب کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے۔ نوجوان طبقے کو مطالعہ کی طرف راغب کرنا کٹھن کام بن چکا ہے حالانکہ موجودہ دور میں بڑھتے نفسیاتی مسائل سے بچنے کیلئے ماہرین مطالعہ کو لازمی قرار دیتے ہیں کیونکہ اچھی کتابیں شعور کو جلا بخشنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بہت سے فضول مشغلوں سے بھی بچاتی ہیں۔
کتب بینی کے رجحان میں کمی کا ایک اہم سبب ہمارا تعلیمی نظام اور تدریسی نظام کی دن بہ دن گرتی ہوئی صورت حال ہے۔ اگرچہ جدید ٹیکنالوجی سے تعلیم کی شرح میں اضافہ ضرور ہوا ہے، لیکن اس سے کی بدولت کتب بینی کی شرح بھی گرگئی ہے۔ نئی نسل میں کتاب پڑھنے کی عادت کو فروغ دینے کے لیے والدین کو بچوں پرخصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، جن افراد کو ان کے والدین نے بچپن میں کتاب پڑھنے کی عادت ڈالی تھی وہ اب تک کتابوں کے رسیا ہیں۔ دوسری طرف جدید ٹیکنالوجی کے حامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ بات کہنا بالکل غلط ہے کہ کتب بینی کے کلچر میں ٹیکنالوجی کی بدولت کمی واقع ہوئی ہے۔
بہت سے لوگ مطالعے کو محض ایک مشغلہ سمجھتے ہیں۔ لیکن حال ہی میں ہونے والی کئی تحقیقی مطالعوں سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مطالعے کی عادت رکھنے والے افراد میں الزائمر (ایک دماغی بیماری) میں مبتلا ہونے کے امکانات مطالعہ نہ کرنے والے افراد کی نسبت ڈھائی گنا کم ہوتے ہیں۔ ماہر تعلیم نے اپنے تحقیقی مطالعے میں لکھا ہے کہ باقاعدگی سے کتب بینی کرنے والے افراد نہ صرف روزانہ کوئی نہ کوئی نئی بات سیکھتے ہیں، بل کہ ان کی معلومات اور ذہانت کا معیار بھی دیگر افراد کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔
پاک بک فیئر کی ویب سائٹ www.pakbookfair.com ہے۔