گیس کی قیمتیں مزید بڑھنے کا امکان

09:14 PM, 7 Oct, 2021

اسلام آباد: وفاقی وزارت پیٹرولیم نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی سطح پر آئندہ تین ماہ میں ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جس کے باعث پاکستان میں بھی گیس کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔

یہ بات سیکریٹری وزارت پیٹرولیم ذاکر ارشد نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں دوران بریفنگ بتائی ہے اور کہا کہ تاپی منصوبہ پاکستان کے لیے سستا ترین منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 ارب ڈالرز کے منصوبے میں پاکستان نے 20 کروڑ ڈالرز دینے ہیں جسے کے باعث پاکستان کو 1200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تاپی منصوبے سے گیس ایل این جی سے بھی سستی ملے گی۔

قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کا اجلاس چئیرمین احسان اللہ ٹوانہ کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا جس میں ایران پاک گیس پائپ لائن، تاپی، پاک روس گیس منصوبے کی پیش رفت پر وزارت پیٹرولیم نے اراکین کو بریفنگ دی۔

سیکرٹری وزارت پیٹرولیم ذاکر ارشد نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ ملک میں ایل این جی اور گیس 4 ہزار600 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جب کہ گیس کا شارٹ فال آٹھ سو ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔

انہوں ںے بتایا کہ وزیر اعظم نے گیس کی قیمتوں میں اضافے پر گذشتہ روز بریفنگ طلب کی تھی جس کے دوران انہوں نے گیس کی قیمتوں پہ نظرثانی کرنے اور صنعتوں کو ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرنے کی ہدایات دی تھیں۔

سیکریٹری وزارت پیٹرولیم ذاکر ارشد نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں کمی پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں ںے انکشاف کیا کہ آئی ایم ایف سے بھی گردشی قرضے پر بات جاری ہے۔ گیس کی چوری سے سپلائی متاثر ہورہی ہے اور شارٹ فال بھی بڑھ رہا ہے۔

دوران بریفنگ ذاکر ارشد نے کہا کہ پاکستان میں گیس کے زیادہ تر کنویں خشک ہو رہے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ تاپی منصوبہ پاکستان کے لیے سستا ترین منصوبہ ہے۔ سیکریٹری وزارت پیٹرولیم ذاکر ارشد نے کہا کہ آئندہ تین ماہ میں عالمی سطح پر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے سے پاکستان میں گیس کی قیمتیں بھی مذید بڑھ سکتی ہیں۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر وفاقی وزارت پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن امریکی پابندیوں کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکا ۔ انہوں ںے بتایا کہ ملک میں گیس کا گردشی قرضہ پانچ سو 50 ارب روپے ہے۔ ان کا واضح طور پر کہنا تھا کہ اضافے کی وجہ گھریلو صارفین کو سبسڈی دینا ہے۔

اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری وزارت پیٹرولیم ذاکر ارشد نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ سات سے آٹھ  فیصد کنویں خشک ہو رہے ہیں اور او ڈی جی سی ایل کے گیس کے 10 کنویں خشک ہو چکے ہیں۔

مزیدخبریں