اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن روتے ہوئے بچوں کا اجتماع ہے جن کا کام صرف رونا ہے اور نیب آرڈیننس پر تنقید کرنے والوں کی اکثر تجاویز اسی آرڈیننس میں شامل ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا نیب آرڈیننس پر جو تنقید کر رہے ہیں ان کی اکثر ترامیم اسی آرڈیننس کا حصہ ہیں جبکہ کسی کو اعتراض ہے تو وہ پارلیمنٹ میں لے آئے اور پی ٹی آئی اس نیب آرڈیننس کے پیچھے کھڑی ہے جبکہ اپوزیشن روتے ہوئے بچوں کا اجتماع ہے اور اس کا کام صرف رونا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیموں کا دورہ منسوخ ہونے پر پوری دنیا کے کرکٹرز اور لوگوں نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی جس پر ان کے مشکور ہیں اور بھارت نے اس دورہ کو ناکام بنانے کی پوری کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ آج نیوزی لینڈ بھی پاکستان آنا چاہ رہی ہے اور انگلینڈ نے اپنی سیریز کنفرم کر دی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم اتوار کو سیرت کانفرنس سے خطاب کریں گے اور عشرہ رحمت اللعالمین کا آغاز اور افتتاح کریں گے اور اس خطاب کی تقریب پاکستان تحریک انصاف کی تمام ضلعی تنظیمیں براہ راست دکھائیں گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کر دیا۔ آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔
آرڈیننس کے تحت مصدر مملکت جتنی چاہیں گے ملک میں احتساب عدالتیں قائم کریں گے۔ صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے اور احتساب عدالتوں کے ججز کا تقرر تین سال کیلئے ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے تاہم صدر مملکت اتفاق رائے نہ ہونے پرچیئرمین نیب کا معاملہ پارلیمانی کمٹی کو بھجوائیں گے۔
آرڈیننس میں کہا گہا ہے کہ نئے چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے۔ آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔
آرڈیننس کے مطابق نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال ہوگی جبکہ چار سال مکمل ہونے پر چیئرمین نیب کو اگلے چار سال بھی تعینات کیا جاسکے گا۔
آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے۔ آرڈیننس کے مطابق دوبارہ تعیناتی کیلئے تقرری کا طریقہ کار ہی اختیار کیا جائے گا تاہم چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جاسکے گا جبکہ چیئرمین نیب اپنا استعفا صدرمملکت کو بھجواسکتے ہیں۔