اسلام آباد: وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم ضرور ہو گی اور یہ آرڈیننس این آر او نہیں ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم کیوں نہیں ہوگی؟ یہ آرڈیننس اس طرف لے جانے کی کوشش ہے جس مقصد کیلئے نیب بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس کوئی این آراو نہیں ہے، ساری قوم میں پریشانی ہے کہ کیس چلتے رہتے ہیں انجام کو نہیں پہنچتے۔ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن جیسے ادارے تو پہلے بھی تھے، پہلے یہ تمام ادارے حکومت کے ماتحت تھے۔ نیب کا ادارہ اس لیے بنایا گیا تاکہ حکومت اور اداروں پر کوئی چیک اینڈ بیلنس رکھنے والا ادارہ ہو۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کر دیا۔ آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔
آرڈیننس کے تحت مصدر مملکت جتنی چاہیں گے ملک میں احتساب عدالتیں قائم کریں گے۔ صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے اور احتساب عدالتوں کے ججز کا تقرر تین سال کیلئے ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے تاہم صدر مملکت اتفاق رائے نہ ہونے پرچیئرمین نیب کا معاملہ پارلیمانی کمٹی کو بھجوائیں گے۔
آرڈیننس میں کہا گہا ہے کہ نئے چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے۔ آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔
آرڈیننس کے مطابق نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال ہوگی جبکہ چار سال مکمل ہونے پر چیئرمین نیب کو اگلے چار سال بھی تعینات کیا جاسکے گا۔
آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے۔ آرڈیننس کے مطابق دوبارہ تعیناتی کیلئے تقرری کا طریقہ کار ہی اختیار کیا جائے گا تاہم چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جاسکے گا جبکہ چیئرمین نیب اپنا استعفا صدرمملکت کو بھجواسکتے ہیں۔