کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں 5.9درجے شدت کے زلزلے کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق اور 300 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ زلزلے کے جھٹکے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاوہ سبی، ہرنائی، پشین، قلعہ سیف اﷲ ، چمن، زیارت اورژوب سمیت کئی علاقوں میں محسوس کئے گئے ۔
پروو نشل ڈیزاسٹر میجنمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات 3 بج کر 2 منٹ پر آنے والے زلزلےکے باعث مکانات کے ملبے تلے دب کر 20 افراد جاں بحق اور 300 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق ہرنائی میں 70 سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں جبکہ زلزلے سے زیادہ جانی و مالی نقصان ضلع ہرنائی میں ہوا، زلزلے سے گرنے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے ۔صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاءاﷲ لانگوو نے میڈیا کو بتایا کہ زلزلے سے متاثرہ صوبے کے تمام اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے تاکہ امدادی سرگرمیوں اور صحت کی خدمات کی مدد کی جا سکے۔
وزیر نے مزید کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ہیلی کاپٹر بھیجے جا رہے ہیں تاکہ شدید زخمیوں کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں منتقل کیا جا سکے ۔ پاکستان کے نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.9 ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز کوئٹہ سے 102 کلومیٹر مشرقی کی طرف ہرنائی کے قریب اور سطح زمین سے 15 کلو میٹر گہرائی میں تھا۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل نصیر نےامدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئی ہیں اور امدادی کام شروع کر دیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع کے پہاڑی علاقوں اور بجلی کی فراہمی منقطع ہونے کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
زلزلے سے متاثرہ بعض علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی سڑکیں بند ہو گئی ہیں جس سے امدادی کام متاثر ہو رہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ امدادی کاموں کے لیے بھاری مشینری متاثرہ علاقوں میں بھیج دی گئی ہے لیکن اس کو مطلوبہ مقامات تک پہنچنے میں کچھ وقت لگے گا۔
پی ڈی ایم اے کے صوبائی سربراہ نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ضلع ہرنائی میں کم از کم تین دیہات سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں 70 کے قریب مکانات منہدم ہوئے ہیں۔ہرنائی کے ڈپٹی کمشنر سہیل انور ہاشمی نے بتایا کہ لاشوں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے ،
انہوں نے مزید کہا کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔ زخمیوں میں سے کم از کم 15 کی حالت تشویشناک ہے اور کئی لوگ منہدم مکانوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔