اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے الزام عائد کیا ہے کہ بغاوت کا مقدمہ وزیراعظم عمران خان کے کہنے پر درج کروایا گیا، فیڈرل انوسٹی گیشن کے سابق سربراہ بشیر میمن کا بیان اس بات کی دلیل ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے بیان دیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ان پر لیگی قیادت کیخلاف مقدمات درج کرنے کیلئے دبائو ڈالا تھا۔ یہ بات اس کی دلیل ہے کہ حالیہ بغاوت کا مقدمہ بھی وزیراعظم کی ہدایت پر درج کرایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ غداری کے مقدمات اس ملک کی بدقسمتی نہیں تو اور کیا ہیں؟ اب کہا جا رہا ہے کہ وزیراعظم کو تو اس بات کا علم ہی نہیں تھا۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو پتا ہی نہیں کہ بیروزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔ اس بات کا بھی علم ہی نہیں کہ سی پیک بند ہو چکا، انھیں پتا ہی نہیں کہ چینی 110 روپے کلو ہو چکی، انھیں علم ہی نہیں کہ دو سالوں میں کتنا قرض لیا؟
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کرائے کے ترجمان اور وزرا مقدمات سے پہلے غدار، غدار کہہ رہے تھے۔ بغیر ثبوت وزیراعظم آزاد کشمیر کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا۔ اب کہتے ہیں کہ پتا ہی نہیں کہ پرچہ کس نے درج کروایا۔
انہوں نے کہا کہ عوام مشکلات اور پریشانیوں کی کوئی بات نہیں کرتا۔ غدار وہ ہوتے ہیں جو ملک اور عوام کو مشکلات میں ڈالتے ہیں، بھارت کو فائدہ پہنچائیں اور کشمیر کا سودا کریں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ حکومت غداری کے مقدمے کی پیروی خود کر لے، نواز شریف کے خلاف غداری کا پرچہ حکومت نے ہی درج کیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ تاریکی میں بغاوت کا مقدمہ بنایا گیا، ملک میں آج کوئی گورننس نہیں ہے۔ وزرا چار روز سے غداری کے الزامات لگا رہے ہیں۔ فواد چودھری ہر روز پریس کانفرنس کرکے غداری کے الزامات لگاتے ہیں۔ کرائے کے ترجمانوں کیلئے یہ بہت نادر موقع ہے کہ کیس میں شامل ہو جائیں جبکہ اس ایف آئی آر کی وہی حیثیت ہے جو حکومت کی ہے۔