اسلام آباد: وفاقی وزیر علی زیدی نے ٹویٹر پر سابق وزیراعظم پر الزمات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیشِ خدمت ہے، ضمیروں کی سوداگری سے قومی وسائل کی لوٹ مار سے دولت کے انبار جمع کرنے کی داستان، جس کا مرکزی کردار عدالت سے سزا یافتہ مفرور میاں نواز شریف ہے۔
کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ہوسِ زر کی کہانی پنجاب کی وزارت خزانہ سے شروع ہوکر نواز شریف کی وزارتِ عظمیٰ کے 3 ادوار تک پھیلی ہوئی ہے اور نواز شریف پاکستان میں ریاستی وسائل کے استحصال سے وسیع و عریض کاروباری سلطنت قائم کرنے والا پہلا شخص بن کرابھرا ہے
— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) October 7, 2020
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں علی زیدی نے کہا کہ سیاسی وفاداروں پر قومی خزانے سے دولت نچھاور کرنے کی روایت ڈالنے میں بھی نواز شریف پیش پیش رہے۔ انہوں نے اپنے درباری سیف الرحمٰن کی کمپنی “ریڈکو" کو بی ایم ڈبلیو کی ایجنسی دلوائی، پھر بطور وزیراعلیٰ، وزیراعلیٰ ہاؤس کیلئے بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کی فراہمی کا آرڈر بھی اسی کمپنی کو دیا۔
1990 میں نواز شریف وزارت عظمیٰ پر بیٹھے تو انہوں نے اتفاق انڈسٹری ہی کیلئے مقررہ وقت سے 9 برس قبل چینی کے 20 کارخانوں کے لائسنس جاری کردیے۔ شوگر ملوں کے یہ لائسنسز سیاسی حواریوں میں بانٹے گئے تاکہ پیداواری آرڈر بھی اتفاق انڈسٹریز کے حصے میں آئیں۔
— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) October 7, 2020
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے سیف الرحمٰن کی اسی ریڈکو کو مری تا پتریاٹہ کیبل کار، چیئر لفٹ اور اسلام آباد میں سٹیٹ گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے ٹھیکے بھی دیے۔ 2001 کے انتخابات کے بعد سیف الرحمٰن کا نام 2 ارب ڈالرز مالیت کے 1320 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کے ضمن میں گونجتا رہا۔ ایل ڈی اے کے سابق ڈی جی میجر جنرل ایم ایچ انصاری طویل عرصے تک نواز شریف کی اس لوٹ مار پر آواز اٹھاتے رہے۔
نواز شریف سیاسی افسرشاہی کا بھی "گاڈ فادر" ہے۔ شریف خاندان اور انکے درباریوں کے وفادار سرکاری نوکروں کو انہوں نے ہمیشہ اعلیٰ عہدوں پر بٹھایا۔ 1988 میں نے نواز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں 6 سیکرٹریٹ پر مشتمل نیٹ ورک تیار کیا گیا جسے سیاسی مشین کے طور پر برتا گیا۔
— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) October 7, 2020
وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف نے پلاٹوں کی اس تقسیم کو سول وعسکری نوکر شاہی اور سیاستدانوں کیساتھ تعلقات میں پختگی کے ذریعے کے طور پر استعمال کیا۔ ایل ڈی اے میں ہوشربا گھپلے نواز شریف کی سیاہ کاریوں میں سرفہرست ہیں۔ بطور وزیراعلیٰ نواز شریف نے لاکھوں کی مالیت کے ہزاروں بیش قیمت پلاٹس اپنی صوابدید پر رکھے۔ جنہیں یہ کوڑیوں کے مول اپنے درباریوں میں بانٹتے رہے۔ ایل ڈی اے کی فائلیں آج بھی نواز شریف کی ان سیاہ کاریوں کی امین ہیں۔
وفادار سیاسی نوکر پہلے ان دفتروں میں لگائے جاتے پھر انہیں ڈپٹی کمشنرز، کمشنرز اور سیکرٹریز وغیرہ بنا دیا جاتا۔سینئر عہدوں پر جونیئر افسر بٹھانےجیسی نفرت انگیز روایت کےموجد بھی نواز شریف ہی ہیں۔ افسروں کو آؤٹ آف ٹرن ترقیوں اور مدتی ملازمتوں کی لت بھی انہوں نے ہی لگائی۔
— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) October 7, 2020
علی زیدی نے لکھا کہ اراکین پارلیمان کو نوکریوں کے کوٹے دینے جیسی قبیح رسم بھی نواز شریف ہی کی ایجاد ہے۔ موصوف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب قواعد میں نرمی کرکے نائب تحصلیدار اور اے ایس آئیز کی نوکریاں ایم این ایز اور ایم پی ایز میں بانٹیں۔ وفادار سیاسی نوکر پہلے ان دفتروں میں لگائے جاتے، پھر انہیں ڈپٹی کمشنرز، کمشنرز اور سیکرٹریز وغیرہ بنا دیا جاتا۔ سینئر عہدوں پر جونیئر افسر بٹھانے جیسی نفرت انگیز روایت کے موجد بھی نواز شریف ہی ہیں۔ افسروں کو آؤٹ آف ٹرن ترقیوں اور مدتی ملازمتوں کی لت بھی انہوں نے ہی لگائی۔
ایل ڈی اے میں ہوشربا گھپلے نواز شریف کی سیاہ کاریوں میں سرفہرست ہیں۔ بطور وزیراعلیٰ نواز شریف نے لاکھوں کی مالیت کے ہزاروں بیش قیمت پلاٹس اپنی صوابدید پر رکھے جنہیں یہ کوڑیوں کے مول اپنے درباریوں میں بانٹتے رہے۔ ایل ڈی اے کی فائلیں آج بھی نواز شریف کی ان سیاہ کاریوں کی امین ہیں۔
— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) October 7, 2020
انہوں نے سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف سیاسی افسر شاہی کا بھی "گاڈ فادر" ہے۔ شریف خاندان اور انکے درباریوں کے وفادار سرکاری نوکروں کو انہوں نے ہمیشہ اعلیٰ عہدوں پر بٹھایا۔ 1988 میں نے نواز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں 6 سیکرٹریٹ پر مشتمل نیٹ ورک تیار کیا گیا جسے سیاسی مشین کے طور پر برتا گیا۔ ان شوگر ملوں کی بیشتر مشینری نواز شریف کی اتفاق انڈسٹری میں تیار کی گئی اور اربوں اتفاق انڈسٹریز کی تجوریوں میں بھرے گئے۔ ان شوگر ملز مالکان کو قرض دینے کیلئے نوازشریف نے بنکرز ایکویٹی لمیٹیڈ کی سربراہی پر صادق سعید خان مامی ایک سیاسی حواری بٹھایا۔
نواز شریف نے سیف الرحمٰن کی اسی ریڈکو کو مری تا پتریاٹہ کیبل کار، چیئر لفٹ اور اسلام آباد میں اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے ٹھیکے بھی دیے۔ 2013 کے انتخابات کے بعد سیف الرحمٰن کا نام 2 ارب ڈالرز مالیت کے 1320 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کے ضمن میں گونجتا رہا۔
— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) October 7, 2020
ان کا کہنا تھا کہ صادق سعید خان بعد میں اسلام آباد میں نون لیگ کے سیاسی دفتر کا سربراہ بھی بنایا گیا۔ کپاس کے پیداواری علاقے میں شوگر ملیں لگا کر نواز شریف نے کاٹن کی مجموعی پیداوار کو غیر معمولی نقصان پہنچایا۔