وفاقی وزیر علی زیدی نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر الزمات کی بوچھاڑ کردی

وفاقی وزیر علی زیدی نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر الزمات کی بوچھاڑ کردی

اسلام آباد: وفاقی وزیر علی زیدی نے ٹویٹر پر سابق وزیراعظم پر الزمات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیشِ خدمت ہے، ضمیروں کی سوداگری سے قومی وسائل کی لوٹ مار سے دولت کے انبار جمع کرنے کی داستان، جس کا مرکزی کردار عدالت سے سزا یافتہ مفرور میاں نواز شریف ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں علی زیدی نے کہا کہ سیاسی وفاداروں پر قومی خزانے سے دولت نچھاور کرنے کی روایت ڈالنے میں بھی نواز شریف پیش پیش رہے۔ انہوں نے اپنے درباری سیف الرحمٰن کی کمپنی “ریڈکو" کو بی ایم ڈبلیو کی ایجنسی دلوائی، پھر بطور وزیراعلیٰ، وزیراعلیٰ ہاؤس کیلئے بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کی فراہمی کا آرڈر بھی اسی کمپنی کو دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے سیف الرحمٰن کی اسی ریڈکو کو مری تا پتریاٹہ کیبل کار، چیئر لفٹ اور اسلام آباد میں سٹیٹ گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے ٹھیکے بھی دیے۔ 2001 کے انتخابات کے بعد سیف الرحمٰن کا نام 2 ارب ڈالرز مالیت کے 1320 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کے ضمن میں گونجتا رہا۔ ایل ڈی اے کے سابق ڈی جی میجر جنرل ایم ایچ انصاری طویل عرصے تک نواز شریف کی اس لوٹ مار پر آواز اٹھاتے رہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف نے پلاٹوں کی اس تقسیم کو سول وعسکری نوکر شاہی اور سیاستدانوں کیساتھ تعلقات میں پختگی کے ذریعے کے طور پر استعمال کیا۔ ایل ڈی اے میں ہوشربا گھپلے نواز شریف کی سیاہ کاریوں میں سرفہرست ہیں۔ بطور وزیراعلیٰ نواز شریف نے لاکھوں کی مالیت کے ہزاروں بیش قیمت پلاٹس اپنی صوابدید پر رکھے۔ جنہیں یہ کوڑیوں کے مول اپنے درباریوں میں بانٹتے رہے۔ ایل ڈی اے کی فائلیں آج بھی نواز شریف کی ان سیاہ کاریوں کی امین ہیں۔

علی زیدی نے لکھا کہ اراکین پارلیمان کو نوکریوں کے کوٹے دینے جیسی قبیح رسم بھی نواز شریف ہی کی ایجاد ہے۔ موصوف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب قواعد میں نرمی کرکے نائب تحصلیدار اور اے ایس آئیز کی نوکریاں ایم این ایز اور ایم پی ایز میں بانٹیں۔ وفادار سیاسی نوکر پہلے ان دفتروں میں لگائے جاتے، پھر انہیں ڈپٹی کمشنرز، کمشنرز اور سیکرٹریز وغیرہ بنا دیا جاتا۔ سینئر عہدوں پر جونیئر افسر بٹھانے جیسی نفرت انگیز روایت کے موجد بھی نواز شریف ہی ہیں۔ افسروں کو آؤٹ آف ٹرن ترقیوں اور مدتی ملازمتوں کی لت بھی انہوں نے ہی لگائی۔

انہوں نے سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف سیاسی افسر شاہی کا بھی "گاڈ فادر" ہے۔ شریف خاندان اور انکے درباریوں کے وفادار سرکاری نوکروں کو انہوں نے ہمیشہ اعلیٰ عہدوں پر بٹھایا۔ 1988 میں نے نواز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں 6 سیکرٹریٹ پر مشتمل نیٹ ورک تیار کیا گیا جسے سیاسی مشین کے طور پر برتا گیا۔ ان شوگر ملوں کی بیشتر مشینری نواز شریف کی اتفاق انڈسٹری میں تیار کی گئی اور اربوں اتفاق انڈسٹریز کی تجوریوں میں بھرے گئے۔ ان شوگر ملز مالکان کو قرض دینے کیلئے نوازشریف نے بنکرز ایکویٹی لمیٹیڈ کی سربراہی پر صادق سعید خان مامی ایک سیاسی حواری بٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ صادق سعید خان بعد میں اسلام آباد میں نون لیگ کے سیاسی دفتر کا سربراہ بھی بنایا گیا۔ کپاس کے پیداواری علاقے میں شوگر ملیں لگا کر نواز شریف نے کاٹن کی مجموعی پیداوار کو غیر معمولی نقصان پہنچایا۔