اسلام آباد: اپوزیشن جماعتیں ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے جتنا زور لگا سکتی ہیں لگا لیں، موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو پہلے ہی بدعنوانی اور منی لانڈرنگ مقدمات کا سامنا ہے، حکومت کو ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، سیاسی مقدمات درج کرانا نواز شریف کا طرز سیاست ہے، وزیراعظم عمران خان کا نہیں، نواز شریف نے ہی بے نظیر بھٹو کوغدار کہا تھا۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان خود اسمبلی سے باہر ہیں اسلئے چاہتے ہیں کہ سارے لوگ استعفی دے دیں لیکن کوئی بھی ان کے کہنے پر استعفے نہیں دے گا، میرے خیال میں پیپلزپارٹی زیادہ دیر تک اپوزیشن کی تحریک کے ساتھ نہیں چلے گی، اگر اپوزیشن جماعتوں نے استعفے دیئے تو حکومت ضمنی انتخابات کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے قومی اداروں کے خلاف بیانیے کو عوام اور ان کی اپنی جماعت کے لوگوں نے مسترد کر دیا ہے، لاہور میں منی جلسہ اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس قانون سازی اس کا ثبوت ہے، عوام ملک کے استحکام، مستقبل اور منتخب حکومت کے خلاف بات سننے کیلئے تیار نہیں ہیں اور پوری قوم اپنے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔
مشیر برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اصل میں پاکستان ڈی ریلننگ موومنٹ ہے، قوم جان گئی ہے کہ سارے سیاسی اداکار مل کر لوگوں کی توجہ اپنی پتلیوں کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان کی بدعنوانیوں کو بھول جائیں، بدعنوان عناصر چوری کو چھپانے کیلئے اداروں پر دباﺅ ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، عوام کبھی ان کے ساتھ نہیں نکلے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے پہلے بھی مولانا فضل الرحمان کو حکومت کے خلاف استعمال کیا اور اس بار بھی انہیں ذمہ داری سونپی ہے، یہ پہلے کی طرح پھر ناکام ہوں گے اور حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالت میں نواز شریف کے واپس آنے کے حوالے سے ضمانت دی تھی، شہباز شریف کے خلاف نااہلی کا ریفرنس دائر ہو سکتا ہے، نواز شریف سیاست سمیت سارے کاموں کیلئے دستیاب ہیں لیکن پاکستان آنے کیلئے تیار نہیں، سابق وزیراعظم پر بدعنوانی ثابت ہو چکی ہے اور وہ سزا یافتہ مجرم اور مفرور ہیں، عدالت کے حکم کے بعد حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں واپس لا کر عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔