چیچہ وطنی: چیچہ وطنی میں راہ چلتی خواتین کو تیزدھار آلے سے زخمی کرنے والا اصل ملز م بھی تین سال گرنے کے باوجود پولیس کی گرفت سے باہر ہے، چھری بردار موٹر سائیکل سوار نے 2013سے 2016تک 50سے زائد لڑکیوں کوزخمی کیا تاہم صرف 7مقدمات درج ہوسکے، بیشتر متاثرہ لڑکیوں کے والدین نے پولیس سے رجوع کرنے سے ہی انکار کردیا، ان مقدمات میں کسی بھی ملزم کا چالان عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
چیچہ وطنی اور ساہیوال کے بعد کراچی ملک کا تیسرا شہر ہے جہاں تسلسل کے ساتھ لڑکیوں کوزخمی کرکے خوف وہراس پھیلایا جارہا ہے،چیچہ وطنی اور ساہیوال میں چھری بردار موٹر سائیکل سوار نے راہ چلتی لڑکیوں پر حملے صرف شہری علاقوں میں ہی کئے،دونوں شہروں میں شبہ کی بنا پر متعدد نوجوانوں کوشام تفتیش کیا گیا تاہم پولیس کا دعویٰ تھا کہ کوٹ خادم علی شاہ کا رہائشی وسیم ہی خواتین کوزخمی کرنے کے واقعات کا اصل ملزم ہے جسے متاثرہ لڑکیوں کے شناخت نہ کرنے پر رہائی مل گئی تھی۔کراچی میں خواتین کوزخمی کرنے کے واقعات کے بعد مبینہ ملزم وسیم کے لوا حقین گھر کوتالا لگا کرغائب ہوچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے گوجرانوالہ سے وسیم کے دو رشتہ داروں کو شامل تفتیش کرلیا ہے جنکا کہنا ہے کہ کراچی میں انکی کوئی رشتہ داری نہیں ہے ، کراچی اور چیچہ وطنی میں لڑکیوں پر تیز دھار آلے سے حملوں میں مکمل مماثلت پائی جارہی ہے اورپولیس ایک بار پھر مبینہ ملزم وسیم کی تلاش میں ہے۔