اسلام آباد: پاکستان نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایران پر حملے کی بھی مذمت کی ہے۔ دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے، اور غزہ میں جاری نسل کشی کو فوراً روکا جانا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو غزہ میں فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف جاری اقدامات کو جنگی جرائم کے تحت تحقیقات کے لیے لایا جانا چاہیے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کی غزہ کی صورتِ حال پر رپورٹ کا خیرمقدم کرتا ہے۔ وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ ایران کے وزیرِ خارجہ سید عباس عراقچی نے پاکستان کا دو روزہ دورہ کیا، جس کے دوران دونوں ممالک کی قیادت نے مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے مزید بتایا کہ پاکستان نے فلسطین اور لبنان کے متاثرین کے لیے انسانی امداد بھیجی ہے۔ انہوں نے حریت رہنما یاسین ملک کی بھوک ہڑتال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو فوری طور پر یاسین ملک کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنی چاہئیں۔ پاکستان نے بھارتی حکومت سے یاسین ملک کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ ان کے خلاف مقدمات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف سعودی عرب کا دورہ کریں گے جہاں وہ 11 نومبر کو ریاض میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اس کانفرنس میں غزہ کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم سعودی عرب میں او آئی سی کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف باکو میں ہونے والی کوپ 29 سمٹ میں بھی شرکت کریں گے، جہاں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار ان کے ہمراہ ہوں گے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ سمٹ ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پاکستان کے لاکھوں شہری ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔