لاہور: لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں سموگ کی شدت میں کمی نہ آ سکی ہے، شہر لاہور بدستور آلودگی کے اعتبار سے پاکستان کے دیگر شہروں میں سب سے زیادہ متاثر ہے۔
محکمہ ماحولیات نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ حکومت پنجاب نے سموگ سے متاثرہ علاقوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔
لاہور میں سموگ کی اوسط شرح 822 ریکارڈ کی گئی ہے، تاہم ڈی ایچ اے فیز 8 کے علاقے میں ایئر کوالٹی انڈیکس 1254 تک پہنچ گیا ہے، جو کہ انتہائی خطرناک سطح کی آلودگی کی نشاندہی کرتا ہے۔ شملہ پہاڑی اور امریکی قونصلیٹ کے علاقے میں بھی ایئر کوالٹی انڈیکس 876 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق آئندہ دنوں میں سموگ کی شدت میں مزید اضافے کا امکان ہے، اور شہریوں کو اس دوران صحت کے مسائل سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بڑھتی ہوئی سموگ کے باعث حکومت پنجاب نے لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان ڈویژنز میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔ ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ کی جانب سے اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 31 جنوری تک سموگ سے متاثرہ ان علاقوں میں شہریوں کو باہر نکلتے ہوئے ماسک پہننا ضروری ہوگا۔
محکمہ ماحولیات نے کہا ہے کہ سموگ کی شدت سے سانس کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے اور کیمیائی مادوں کے اثرات سے شہریوں کی حفاظت کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس پابندی پر عمل کریں تاکہ صحت کے مسائل سے بچا جا سکے۔
محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ سموگ میں موجود کیمیائی مادے صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں، خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور سانس کے مسائل میں مبتلا افراد کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ شہریوں کو ماسک پہننے، گھروں میں رہنے اور باہر جانے کی ضرورت نہ ہو تو باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔