جنگ رکوانے کا بیان ٹرمپ کی آزمائش ہے ، حماس کا ردعمل

جنگ رکوانے کا بیان ٹرمپ کی آزمائش ہے ، حماس کا ردعمل

دوحہ : امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنی پہلا ردعمل دیا ہے۔

 حماس کے رہنما سمی ابو ذوہری نے کہا کہ ٹرمپ کو ان کے بیانات کے مطابق جانچا جائے گا، خاص طور پر اس وعدے پر جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ امریکی صدر بننے کے بعد غزہ میں جنگ کو چند گھنٹوں میں روک دیں گے۔

حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ممبر، باسم نعیم نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کی بلا شرط حمایت ختم ہونی چاہیے، کیونکہ یہ حمایت فلسطینی عوام کے حقوق اور پورے خطے کے امن کی قیمت پر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو اس بات کا ادراک کرنا چاہیے کہ ان کی پالیسیوں کا اثر ہمارے لوگوں کے مستقبل پر پڑتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں مشرق وسطیٰ میں حقیقی اور پائیدار امن لانے کا وعدہ کیا تھا، اور کہا تھا کہ وہ ایسا طریقہ اختیار کریں گے کہ پانچ یا دس سال بعد بھی پرانے مسائل دوبارہ نہ ابھریں۔

ٹرمپ کی دوسری مرتبہ صدارتی الیکشن میں کامیابی کے بعد، اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ  وہ نئی جنگوں کا آغاز نہیں کریں گے بلکہ موجودہ جنگوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس بیان کے بعد حماس نے ان کی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے ہیں اور ان کی کامیابی کے بعد امن کی کوششوں کے حوالے سے مزید وضاحت کی توقع کی ہے۔

مصنف کے بارے میں