ممبئی : مودی کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔نریندر سنگھ مودی کے لیے تیسری بار وزیر اعظم بننا آسان نہیں ہے اور اس کا کڑا امتحان ہے۔ بھارت میں رواں ماہ شیڈول 5 میں سے دو ریاستوں میں نئے قانون سازوں کے انتخاب کے لیے ووٹنگ شروع ہوگئی ہے جو قومی انتخابات میں نریندر مودی کو تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے امکانات کے لیے کڑا امتحان ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور راہول گاندھی کی سربراہی میں مرکزی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنماؤں نے انتخابی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے 5 ریاستوں کا دورہ کیا اور ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے کیش ڈولز، زرعی قرضوں کی معافی، سبسڈیز اور انشورنس سمیت دیگر سہولتوں کا وعدہ کیا۔راہول گاندھی نے 2019 کے عام انتخابات میں شکست کھانے کے بعد کانگریس کی پرانی حیثیت بحال کرنے کے لیے سخت محنت کی اور نریندر مودی کی بی جے پی سے 2024 میں سخت مقابلے کے لیے 28 علاقائی جماعتوں کا اتحاد تشکیل دینے میں کردار ادا کیا تھا۔
تاہم سروے ظاہر کرتے ہیں کہ نریندر مودی ایک دہائی تک اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مقبول ہیں اور ممکنہ طور پر تیسری مدت کے لیے بھی جیت جائیں گے لیکن جیت ان کے لیے اتنی آسان نہیں ہے جتنی سمجھی جارہی ہے ۔بھارتی اپوزیشن جماعتوں کے نئے اتحاد انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) مقامی سطح پر مخاصمت کی وجہ سے رواں ماہ ہونے والے ریاستی انتخابات تک اپنے اتحاد کو توسیع دینے کامیاب نہیں ہوپایا، جس سے بی جے پی کو برتری حاصل ہوگئی۔
بھارت میں 30 نومبر تک 16 کروڑ سے زیادہ شہری، یا بھارت کے مجموعی ووٹرز کا تقریباً چھٹا حصہ، چار مراحل میں ہونے والے علاقائی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں، پانچوں ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی 3 دسمبر کو ہوگی اور اسی دن نتائج کے اجرا کا امکان ہے۔
راجستھان، مدھیا پردیش، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور میزورام ریاستوں کے انتخابات میں اصل مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے۔بی جے پی کے سینئر رہنما اور بھارت کے معدنیات سے بھر پور وسطی ریاست چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلی رمن سنگھ کا کہنا تھا کہ ’ہم پر امید ہیں کہ ہمیں ہر ریاست سے بھاری اکثریت حاصل ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کا ہفتے کے آخر میں خوراک اناج پروگرام 5 سال تک بڑھانے کا فیصلہ مزید ووٹ حاصل کرنے میں معاون ہوگا۔
تاہم یہ قابل ذکر ہے کہ انتخابات میں بالخصوص مدھیا پردیش، چھتیس گڑھ اور راجھستان کی مرکزی ریاستوں میں سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا جہاں دو ریاستوں میں کانگریس جبکہ ایک میں بی جے پی کی حکومت ہے۔