فلپائن میں ایک ریڈیو اینکر ، ڈی جے جانی واکر یا جوآن جمالون کو اپنے گھر میں قائم اسٹوڈیو میں براہ راست نشریات کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ریڈیو اینکر فیس بک پر لائیو سٹریمنگ کر رہا تھا کہ حملہ آور اس کے ریڈیو اسٹیشن کے اندر گھس کر اس کو 2 گولیاں ماریں اور اس قتل کی واردات کو فیس بُک پر براہِ راست پروگرام دیکھنے والوں نے بھی دیکھا۔
فائرنگ کرنے والا شخص گھر میں بنے ریڈیو اسٹیشن میں نشریات سننے والا بن کر داخل ہوا اور فائرنگ کے بعد وہ مقتول کی سونے کی چین لے کر فرار ہو گیا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مشتبہ شخص نے "اہم" آن ایئر اعلان کرنے کے لیے بوتھ میں داخل ہونے کی اجازت کی درخواست کی تھی۔مقامی پولیس کے مطابق حملہ آور کا ایک ساتھی گھر کے باہر موٹر سائیکل پر موجود تھا اور فائرنگ کے بعد دونوں فرار ہو گئے، اس واردات کی تفتیش جاری ہے۔
فلپائن میں نیشنل یونین آف جرنلسٹس کی رپورٹوں کے مطابق اس پریشان کن واقعے کی صدر مارکوس جونیئر سمیت وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔ فلپائن کے صدر نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس کو حملہ آوروں کو پکڑنے کی ہدایت کی ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے کہا ہے کہ ہماری جمہوریت میں صحافیوں پر حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور جو لوگ آزادیٔ صحافت کے لیے خطرہ ہیں انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلپائن کو دنیا میں صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
حکام نے علاقے سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرکے فوری کارروائی کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
جمالون اپنی نشریات کے لیے مشہور تھا، جو کہ 94.7 گولڈ میگا کالمبا ایف ایم فیس بک پیج پر باقاعدگی سے نشر کیا جاتا تھا، جس میں تقریباً 2 ہزار 400 فالورز تھے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ اس کی جان کو لاحق خطرات کے پہلے سے کوئی دھمکیاں نہیں تھیں۔
فلپائن کی نیشنل یونین آف جرنلسٹس کے مطابق جومالون 1986ء سے قتل کیے گئے 199 ویں صحافی ہیں۔