کوئٹہ: جنرل (ر) قادر بلوچ نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو آگاہ کر دیا کہ اب میرا ان سے تعلق نہیں اور مسلم لیگ ن کو ہم نے خون کے نذرانے پیش کئے جبکہ چیف آف جھالاوان کی کوششوں سے مسلم لیگ ن کو پہلی بار 22 نشستیں ملیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے تقریر میں آرمی چیف کو تنقید کا نشانہ بنایا اور افواج پاکستان کے افسران کو اکسایا اور یہ فوج کے اندر بغاوت کا بیج بویا جا رہا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ 2013 میں قوم پرست جماعتوں کی حمایت کے باوجود نواب ثناء اللہ زہری کو وزیر اعلی نہیں بنایا۔ شہباز شریف نے 22 نشستوں کی اپنی ہی جماعت کے اکثریت کو نظر انداز کیا۔ تمام تر نا ناانصافیوں کے باوجود مسلم لیگ ن سے جڑے رہے۔ نواب ثناء اللہ زہری سے وزارت اعلی چھین لی گئی لیکن پارٹی نے ساتھ نہیں دیا اور بلوچستان کی نمائندگی کے لئے مرکز گئے لیکن فاٹا کا وزیر بنا دیا گیا۔
کارکنوں سے خطاب کے دوران ہی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری اور سابق وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ قادر بلوچ نے مسلم لیگ ن سے باضابطہ طور پر علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا۔
سابق لیگی رہنما نے کہا 10 سالہ اتحاد میں بتایا جائے ہم نے کہاں وفاداری نہیں کی اور جلسے سے ایک دن پہلے فون کر کے بتایا گیا کہ نواب ثناء اللہ زہری سٹیج پر نہیں آئیں گے۔ مجھے جلسے میں نہ آنے کی وجہ بتائی گئی کہ اختر مینگل ناراض ہو جائیں گے۔ اس جواب پر میں نے کہا نواب ثنااللہ زہری اگر پارٹی چھوڑ دیں گے تومیں بھی چھوڑدوں گا اور مجھے پارٹی سیکرٹری کی طرف سے فون آیا تو کہا میرا بھی تعلق پارٹی سے ٹوٹ گیا ہے۔ کبھی اس پارٹی میں نہیں رہ سکتا جہاں نواب ثنااللہ زہری کو چھوٹا بنا کر پیش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے کہنے پر سلیکٹڈ ورکرز کا کنونشن کروایا اور مریم تقریر کر کے چلی گئی کسی خاتون سے بات تک نہ کی جس کا دکھ ہوا۔ مریم بی بی اس وقت وزیراعظم اور محترمہ شہید بننے کا خواب دیکھ رہی ہیں۔
جنرل (ر) عبد القادر بلوچ کا کہنا تھا کہ اسی بلوچستان میں پاکستان کے جھنڈے کو جلایا جاتا تھا آج الحمد للہ بلوچستان میں سکون آیا ہے۔ 25 اکتوبر کو پاکستان ڈیمو کریٹک کے جلسے کے موقع پر پارٹی چھوڑنے کا اصولی فیصلہ کیا اور نواب ثناء اللہ زہری سے صوبے سے کارکنوں کو بلا کر میری عزت بڑھائی۔