اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرے گی اور جب تک آسیہ بی بی کو مجرم قرار نہیں دیا جاتا اس وقت تک نام ای سی ایل میں نہیں ڈال سکتے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے ملک میں حالیہ احتجاج پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں ایک وہ لوگ تھے جو اپنے ذاتی مفاد اور ایجنڈے کے ذریعے بغض پورا کرنے کے لیے املاک کو نقصان پہنچا رہے تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ‘معاہدے میں شامل تحریک لبیک کے ارکان کو جب ان کا بتایا گیا اور فوٹیجز دکھائی گئیں تو انہوں نے انہیں اپنی جماعت کا ماننے سے انکار کر دیا‘۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ‘قانون پر جب کوئی سمجھوتہ کرے گا تو پھر وہ بنانا ریاست ہو گی جو بھی گرفتاریاں ہوئیں انہیں قانونی طریقے سے ٹریٹ کیا جائے گا۔ باور کراتا ہوں قانون کی حکمرانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا اور جو قانون کو توڑے یا اسے چیلنج کرے گا اس کے لئے وزیراعظم اور دیگر حکام کا واضح مؤقف ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔‘
آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے سے متعلق شہریار آفریدی نے کہا کہ’ سپریم کورٹ جو فیصلہ دے گی حکومت اس پر عمل کرے گی جب تک کوئی مجرم نہیں ہو گا کیسے ای سی ایل میں نام ڈالیں سوال ہی پیدا نہیں ہوگا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہر پاکستانی خواہ وہ جس مذہب یا مسلک کا ہو وہ ریاست کی ذمہ داری ہے کسی کو جان و مال سے کھیلنے کا لائسنس نہیں دیا جا سکتا۔ آسیہ بی بی اور ان کا خاندان پاکستان میں ہے اور حکومت کی جانب سے انہیں مکمل سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے‘۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس دوران املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدے کے بعد مظاہرے ختم کرنے کا اعلان کیا گیا اور معاہدے میں تحریک لبیک نے آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا۔