اسلام آباد: میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ این آر او سے متعلق جھوٹ بولا جاتا ہے اور وزیر بھی جھوٹ بولتے ہیں اور بدقسمتی سے وزیراعظم کا بھی یہی رویہ ہے۔ یہ ان کا پرانا طریقہ ہے اور ہم نے کہا ہے اسمبلی سمیت جس فورم پہ الزام لگانا ہے لگاؤ جبکہ اس طرح کے جھوٹ بولنا حکومتوں کو زیب نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سے لوگ کتنے خوش ہیں یہ سڑک پر جا کر لوگوں سے پوچھ لیں جبکہ ابھی سو دن پورے نہیں ہوئے اور کوئی پی ٹی آئی یا عمران خان کا نام لیوا باقی بچا ہے؟۔ ان کے 100 دن کی رپورٹ آئے گی تو پتا چلے گا کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دھرنوں میں وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی رٹ قائم کروں گا اور مظاہرین نے جو باتیں کیں ہمیں علم نہیں تھا وہ بھی وزیراعظم نے ہمیں بتائیں، مسلح افواج اور عدلیہ کے خلاف باتوں کا کم ازکم مجھے تو علم نہیں تھا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پر دیکھا تو مظاہرین نے بہت سی باتیں کی ہوئی تھیں اور ہم تشدد کے خلاف ہیں۔ راتوں رات معاہدہ ہوا جس کی کسی کو کوئی سمجھ نہیں۔
سابق وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ وزیراطلاعات پنجاب فیاض چوہان کہتے ہیں کہ جلاؤ گھیراؤ میں (ن) لیگ کے کارکن ملوث ہیں؟۔ اس پر شاہد خاقان عباسی نے صوبائی وزیر کا دماغی معائنہ کرانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اس کی فیس دینے کو تیار ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بتائے کہ آئی ایم ایف سے کیا بات کررہی ہے؟ پی ٹی آئی کا تو دعویٰ تھا خود کشی کرلیں گے مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے مطالبہ کیا کہ ملک کے اقتصادی حالات اورسیکیورٹی صورتحال پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے، اتنا بڑا واقعہ ہوا کسی وزیریا وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین ہمارا دوست ملک ہے ،وہاں کا کوئی دورہ کبھی ناکام نہیں ہوتا، یہ ضروری ہے کہ وزیراعظم بتائیں چین میں کیا باتیں ہوئیں، مشترکہ اعلامیے میں بہت سی باتیں وضاحت طلب ہیں۔