لاہور: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پنجاب میں سموگ ہے ، ملکی سیاست پر بھی سموگ چھائی ہوئی ہے, گرد آلود دھند کی وجہ سے سیاست کی ٹریفک جام ہو گئی ہے، کوئی حادثہ ہوا تو ذمہ دار حکمران جماعت ہو گی, ٹیکنو کریٹ حکومت کے قیام کی افواہیں مفروضے ہیں، احتساب اور انتخابات ساتھ ساتھ چلنے چاہیں، الیکشن ملتوی نہیں کئے جانے چاہیں، حلقہ بندیوں سے متعلق اپنا بل حکومت نے خود ناکام بنایا ـ اس وقت عوام کی ترجمان اور صاف ستھری صحافت کی ضرورت ہے ـ
ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں خطاب کرتے ہوئے کیاـ تقریب سے صوبائی وزیر اطلاعات میاں مجتبی شجاع الرحمن، ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد ، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید ، سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی اور جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم نے بھی خطاب کیاـ
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک کو اس وقت پاکیزہ سیاست اور پاکیزہ صحافت کی ضرورت ہے ـ زرد صحافت نے والدین سمیت تمام باشعور پاکستانیوں کو محاصرے میں لے رکھا ہے ـ انہوںنے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ہی ماحول اس قدر خراب ہے کہ مصلحتا ہم سب یرغمال ہیں ـ انہوں نے کہا کہ سیاست اور صحافت میں اعتدال کی ضرورت ہے ـ صوبہ پنجاب کو اس وقت سموگ نے گھیرے میں لے رکھا ہے جبکہ ملکی سیاست پر بھی سموگ چھائی ہوئی ہے ـ گرد آلود دھند کی وجہ سے سیاست کی ٹریفک بھی جام ہو گئی ہے اور اس وقت بہت احتیاط کی ضرورت ہے ـ جمہوریت کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ دار حکمران جماعت ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون اور آئین کی بالا دستی کی ضرورت ہے ـ وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے ـ جب تک ملک کو آئین و قانون کے تحت نہیں چلایا جائے گا ملک آگے نہیں بڑھے گاـ انہوںنے کہا کہ عدالتی فیصلے کسی دباؤ کے تحت نہیں بلکہ آئین و قانون کے مطابق ہونا چاہیں ـ
انہوں نے کہا کہ میں نے پانامہ لیکس میں آنے والے جن 436 افراد کے ناموں کی لسٹ سپریم کو رٹ کو دی تھی جن میں بہت سے سیاستدان اور بیوروکریٹ و دیگر شامل ہیں سب کا احتساب ہونا چاہیے ، صرف ایک شخص یا خاندان کے احتساب سے کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں ہے ـ اس حوالے سے میں نے عدالت عظی سے دوبارہ بھی رجوع کیا ہے ـ
انہوں نے کہا کہ اب جبکہ ملک میں احتساب کا سلسلہ چل نکلا ہے تو سپریم کورٹ اور نیب کو اسے منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے ـ انہوں نے کہا کہ جس شخص کو بھی نیب میں پیش کیا جاتا ہے وہ اپنے ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہتا ہے اور دل کے عارضے میں مبتلا ہو کر علاج کیلئے بیرون ملک چلا جاتا ہےـ میں نے نیب کو تجویز دی ہے کہ نیب عدالت کے ساتھ ایک ہسپتال کا یونٹ بھی بنایا جائے جس میں بین الاقوامی معیار کے ڈاکٹر موجود ہوں جو ان کا یہیں پے علاج کر سکیں ـ
انہوں نے کہا کہ احتساب اور انتخابات ساتھ ساتھ چلنے چاہیں ـ احتساب کی آڑ میں انتخابات ہرگز ملتوی نہیں ہونے چاہیں ـ انہوں نے کہا کہ میں آج بھی اس موقف پر قائم ہوں کہ نیب کے چیئرمین کا انتخاب وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کو نہیں بلکہ چیف جسٹس آف پاکستان ، چاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سمیت چھ افراد کو مل کر کرنا چاہیے ـ
انہو ں نے کہا کہ جن لوگوں نے اربوں روپے کے قرض معاف کرائے اور کرپشن کی انہیں آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیےـ ایسے مشکوک لوگ ملکی سیاست کے لئے زہر قاتل ہیں جنہوں نے جمہوریت اور سیاست کو یرغمال بنایا ہوا ہے ـ