نیویارک : اگر آپ سر کے گرتے بالوں سے پریشان ہیں تو ہمارے پاس آپ کے لیے ایک اچھی خبر ہے کہ سائنس دان ایک ایسے علاج کے قریب پہنچ گئے ہیں جس سے گنجے پن پر مکمل طور پر قابو پایا جاسکے گا ۔ کیونکہ انہوں نے اس مخصوص پروٹین کا کھوج لگا لیا ہے جس کی وجہ سے بال کمزور ہوکر رفتہ رفتہ گر جاتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب یہ معلوم ہوجائے کہ مرض کا اصل سبب کیا ہے تو پھر اس کی دوا ڈھونڈنا آسان ہوجاتا ہے ۔ مردوں کے سر کے بال عموماً 50 سال کی عمر میں گرنے شروع ہو جاتے ہیں ۔ بال گرنے کا آغاز سر کے وسط سے ہوتا ہے اور پہلا خلاء اسی حصے میں نمودار ہوتا ہے ، جسے اکثر لوگ اپنا ہیر سٹائل بدل کر چھپا دیتے ہیں ۔بالوں کا گرنا اور گنج کا نمودار ہونا ، ظاہر ہے کسی کو اچھا نہیں لگتا اور پھر فکر شروع ہو جاتی ہے دوبارہ بال اگانے کی، جس کے لیے مختلف ہیئر ٹانک ، تیل اور کریمیں استعمال کی جانے لگتی ہیں ، لیکن یہ محاورہ کہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی، بالوں پر صادق آتا ہے اور سر کے وسط میں ابھرنے والا چھوٹا خلا ء تیزی سے اردگرد کے بالوں کو نگلنے لگتا ہے ۔ پھر جب گنج بڑھ جاتا ہے ،تو اسے ذہنی طور پر قبول کرنے کے بعد اس کی فکر چھوڑ دی جاتی ہے ۔ لیکن پیشہ ورانہ ضرورتوں یا کسی دوسری وجہ سے اپنی شخصیت کا خیال رکھنے والے افراد اپنی گنج کو وگ میں چھپا لیتے ہیں یا پھر بالوں کی پیوند کاری کروا لیتے ہیں ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گنج کا مرحلہ مکمل ہونے میں 15 سے 25 سال لگتے اور اس کے بعد بال صرف کنپٹی اور سر کے پچھلے حصے میں باقی رہ جاتے ہیں اور ایک جھالر کی طرح دکھائی دیتے ہیں ۔