ریپڈز میں بچوں کی رنگین کہانیاں انٹرایکٹو انداز میں پیش کی جاتی ہیں۔ کہانی میں مخلتف کردار اس طرح باتیں کرتے ہیں جیسے وہ ایک دوسرے کو ایس ایم ایس کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ لکھے جانے والے الفاظ کے معنی اور تلفظ بتانے کا آپشن بھی موجود ہے۔ ٹیکسٹ کی صورت میں کہانی آگے بڑھتی رہتی ہے جسے اسکرول کرکے پڑھا جاسکتا ہے۔
ایمیزون کے مطابق بچے اس طرح دورانِ سفر کتابیں پڑھ سکتے ہیں۔ کہانیوں میں کرداروں کے مکالمے کچھ اس طرح پیش کیے گئے ہیں کہ بچے اسے پڑھ کر مسکراتے ہیں اور یہ ان کے تخیل کو بھی پروان چڑھاتا ہے۔ کہانیاں بہت مختصر ہیں اور 8 سے 10 منٹ میں ختم ہوجاتی ہیں۔
اب تک ایسی سیکڑوں کہانیاں بنائی جاچکی ہیں اور 7 سے 12 سال تک کے بچوں کے لیے ہیں۔ اس ایپ کی ماہانہ فیس 3 ڈالر اور 30 ڈالر پورے سال کے لیے ہے۔ بڑی سے بڑی کہانی بھی زیادہ سے زیادہ 10 منٹ میں مکمل ہوجاتی ہے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل ہے اور بہت سارے موضوعات پر دلچسپ کہانیاں دی گئی ہیں۔ تمام کہانیوں کا پس منظر بہت خوبصورت اور رنگا رنگ ہیں۔
بچے اپنی سہولت کے لحاظ سے کہانی کی رفتار اور ٹیکسٹ اسپیڈ قابو کرسکتے ہیں۔ نامانوس الفاظ پر انگلی رکھ کر اس کے معنی اور تلفظ کو سن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریپڈ میں یہ آپشن بھی ہے کہ وہ کہانی پڑھ کر سناتا ہے۔ تاہم اس ایپ کے بعد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 7 برس تک بچے کی بینائی مختلف تبدیلیوں سے گزررہی ہوتی ہے اور مسلسل اسکرین دیکھنے کی صورت میں ان کی بینائی متاثر ہوسکتی ہے۔