اس وقت دہلی میں فضائی آلودگی اتنی زیادہ بڑھ چکی ہے کہ شہر پر ہر وقت کہر کی چادر مسلط رہتی ہے اور اس کے باعث وہاں آنکھوں میں جلن، گلے میں چبھن، دمہ، سانس کے امراض اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوچکا ہے۔
ان حالات کے پیشِ نظر دہلی کے وزیرِ اعلی اروِند کیجریوال نے ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے دس نکاتی ایجنڈے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ ان دس نکات میں دہلی اور گرد و نواح میں واقع تمام اسکولوں کی تین دن تک بندش، دہلی کی سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ، دہلی میں جنریٹر چلانے پر پابندی، دہلی کے جنوب میں واقع (کوئلے سے بجلی بنانے والے) پلانٹ کی دس دنوں تک بندش اور وہاں سے راکھ اٹھانے پر پابندی، دہلی میں پانچ دنوں تک ہر طرح کے تعمیراتی کاموں پر پابندی، ایک دن طاق اور ایک دن جفت نمبر پلیٹوں والی گاڑیاں سڑکوں پر لانے کے قانون پر عمل، دہلی میں کوڑا کرکٹ جلانے پر مکمل پابندی، ویکیوم کلینروں کے ذریعے دہلی کی سڑکوں کی صفائی، اور مصنوعی بارش برسانے کی تجویز شامل ہیں۔
کیجریوال نے اپنے تازہ بیان میں اعتراف کیا ہے کہ اتنی شدید آلودگی صرف فصلوں کی باقیات جلانے کا نتیجہ نہیں ہوسکتی؛ اور یہ کہ ان کی حکومت کو بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ فضائی آلودگی اس حد تک بڑھ جائے گی۔
بھارت میں موجودہ فضائی آلودگی ایک بڑے ماحولیاتی مسئلے کا صرف ایک پہلو ہے جس کی بڑی وجہ وہاں پر نصب کوئلے سے بجلی بنانے والے کارخانے ہیں۔ پاکستان اس بھارتی ماحولیاتی دہشت گردی کا بڑا شکار ہے لیکن پاکستانی حکام اس مسئلے کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لینے کے بجائے ’’آلودگی پیدا کرنے والے کارخانوں‘‘ پر پابندی لگانے کی تیاری کررہے ہیں۔