یروشلم: اسرائیل نے غزہ میں قطر اور مصر کا تجویز کردہ جنگ بندی معاہدہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اُن کے ’(جنگ بندی سے متعلق) اہم اور بنیادی مطالبات سے مطابقت نہیں رکھتا‘ اور مزید یہ کہ اسرائیل اب ایک ’قابل قبول معاہدے‘ کے لیے مصر میں اپنا ایک وفد بھیج رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے رفح کے مشرقی حصے میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تازہ ترین حملوں سے قبل انھوں نے فلسطینوں کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایات جاری کیں جس کے بعد ہزاروں لوگ رفح کے شمال میں واقعے اس حصے کی جانب منتقل ہو گئے ہیں جسے اسرائیلی فوج نے ’ہیومینیٹیرین ایریا‘ (انسانی ہمدردی اور مدد کا علاقہ) قرار دے رکھا ہے۔
اسرائیل کے مطابق رفح میں ہونے والا یہ فوجی آپریشن ٹارگٹڈ (محدود) ہے۔ اسرائیل کے تازہ حملے کے جواب میں فلسطینی اسلامی جہاد نے حماس کے ساتھ مل کر جنوبی اسرائیل پر راکٹ فائر داغے ہیں۔
خیال رہے پیر کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے جنگ بندی معاہدہ قبول کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطری اور مصری ثالثوں کو آگاہ کیا کہ حماس کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کی تجویز قبول ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان بات چیت ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور اُن کے مطابق ’میں نہیں سمجھتا کہ یہ معاملہ اس سے قبل کبھی اتنا حساس تھا۔‘