شہبازشریف کی قیادت میں اتحادی حکومت نے آخرکار قوم کی اضطرابی کیفیت سے باہرنکالنے کیلئے غیرملکی سازش کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کیلئے تحقیقاتی کمیشن بنانے کااعلان کردیاہے ،سابق وزیراعظم عمران خان کادعویٰ ہے کہ امریکہ نے ان کی حکومت ختم کرنے کیلئے ملکی سیاستدانوں کیلئے سہولت کاری کی۔بنیادی طورپرنیشنل سیکورٹی کونسل کی پریس ریلیزکے بعد یہ بحث ختم ہوجانی چاہیے تھی کیونکہ حکومتیں توآتی جاتی رہتی ہیں مگرممالک کے درمیان تعلقات مستقبل بنیادو ں پررہتے ہیں ان کے تسلسل کیلئے ضروری ہوتاہے کہ ڈپلومیٹ طریقے سے خراب تعلقات کوبھی اچھے اندازمیں سلجھانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ خراب تعلقات میں مزید دراڑ نہ پڑے مگرسابق وزیراعظم عمران خان امریکہ سے اچھے سٹریٹیجک تعلقات پرخود کش حملہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔کمیشن کی تشکیل ایک اچھا اقدام ہے اگرچہ اس سے خان صاحب کی تسلی تونہیں ہونی، کیونکہ خان صاحب اپنے بیانیے کے تحت رائے عامہ ہموارکررہے ہیں مگراب اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کی رپورٹ سے عوام کوسمجھ آجائے گی،جس سے عالمی سازش بارے دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوجائے گا جس سے یہ قصہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا۔پنجاب بڑ ی سیاسی وکٹ ہے ،سردارعثمان بزدارکے بعداب حمزہ شہبازصوبے کے کپتان ہیں،وہ بھی اپنے والد کی طرح ’ ’شہبازسپیڈ ’’ کی Ditto copy ہیں اورعوام کے مسائل کے حل کیلئے دن را ت کوشاں ہیں حالانکہ انہیں ابھی آئے چند ہوئے ہیں مگرانہوںنے وہ اقدامات کئے ہیں جوعثمان بزدارکئی سال نہیں کرسکا۔
باقی رہی اصل بات کہ شہبازحکومت نے بجلی ،پانی ،گیس ،مہنگائی ،لوڈشیڈنگ ،بے روزگاری ،لاقانونیت ،بین الصوبائی مسائل ،سیاسی افراتفری اورمعاشی مسائل سمیت غیرملکی سطح پرملک کو آئسولیشن سے نکالنے کیلئے اپنی حکومت کے تین ہفتوں میں کیااقدامات کئے ؟کیایہ اقدامات ان کی اتحادی حکومت کی ترجیحات کے عین مطابق ہیں؟کیاان کی ترجیحات عوام کے کیلئے کسی ہواکے جھونکے کی مانند ہیں؟یا ان کی مزید ترجیحات کیاہونی چاہئے؟ جس پرچلتے ہوئے قوم مذکورہ بالامسائل سے چھٹکاراحاصل ہو،لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف اوران کی کابینہ کی تین ہفتہ کی کارکردگی اورصوبے میں وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہبازکی چند دنوںکی حکومت کاجائزہ لیاجائے۔کیونکہ جہاں ان کی کارکردگی کوجانچاجائے گا وہاں ان کوسابقہ حکومت کی جانب سے ورارثت میں ملنے والے مسائل کابھی ذکرکیاجاناضروری ہے جن سے حکومت نبردآزما ہے۔
مسلم لیگ ن کے صدرمحمد شہبازشریف نے 11اپریل کو وزارت عظمیٰ کاقلمدان سنبھالااورپھر اگلے ہی دن وہ صبح اٹھ کر ایوان وزیراعظم اپنے دفترپہنچ گئے جہاں پہلے سے وقت کی کوئی خاص قدرنہیں کی جاتی تھی،وزیراعظم نے فوری طورپرسرکاری طورپر دو چھٹیاں منسوخ کیں تاکہ ہفتہ میںچھ دن بھرپورکام کیاجائے کیونکہ انہیں علم ہے کہ وقت بہت کم اور مسائل بہت زیادہ ہیں جن کوکنٹرول کرکے عوام کوریلیف دیناہے،اسی مقصد کے لئے وزیراعظم ہاؤس میں معاشی ماہرین اورتجربہ کارپارلیمینٹرینز کااجلاس بلا کرمعاشی پلان ترتیب دینے کی ہدایت کی تاکہ مالیاتی امورکوصحیح ٹریک پرلایاجائے اورعالمی مالیاتی اداروں سے حقیقت پسندانہ مذاکرات کی ہدایت کی گئی،ملک میں بجلی کے شارٹ فال کوکم کرنے کیلئے روڈمیپ پانی وبجلی کے منصوبوں پرفوکس کیا، اگلے دن دیکھاتووزیراعظم بھاشاڈیم پہنچے ہوئے تھے، جہاں چیئرمین واپڈاجنرل (ریٹائرڈ)مزمل حسین نے انہیں بریفنگ دی ،وہ بھی ایک اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں،سیاسی وغیرسیاسی لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ ان منصوبوں کے حوالے سے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف بھی بہت ٹچی ہوتے تھے،تاکہ یہ منصوبے جلدازجلد یہ قومی منصوبے اپنی تکمیل کوپہنچیں اورقوم نہ صرف لوڈشیڈنگ سے جان چھوٹے بلکہ تھرمل بجلی پرانحصارختم ہو،اورسستی پن بجلی وافردستیاب ہو،اور ملک کے کارخانے د ن رات چلیں تاکہ معاشی خوشحالی آئے،بھاشاڈیم کی اراضی کے حصول کیلئے فنانسنگ میں ان کابڑا کردارتھا ، داسوہائیڈل پراجیکٹ پران کابڑا رول تھا،وہ نوازشریف ہی تھے جنہوںنے صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کاقابل عمل متفقہ ’’ واٹراکارڈ ‘‘ کیا، اسی طرح اب وزیراعظم شہبازشریف بھی ان منصوبوں کی تکمیل بارے بہت زیادہ کنسرن ہیں۔ اب اس اہم ٹاسک کووفاقی وزیرتوانائی انجینئر خرم دستگیر،وزیرمملکت سینیٹرڈاکٹرمصدق ملک اوروفاقی وزیرآبی وسائل سید خورشید شاہ لیکرچلیں گے۔ اسی طرح کراچی جوپاکستان کامعاشی حب ہے،وہاں کادورہ کیا ،اورکراچی کی ترقی کیلئے صوبائی حکومت کوہرطرح سے وفاق کی طرف سے مالیاتی اورسیاسی سپورٹ کایقین دلایا،ایم کیوایم کوبھرپوراعتماد میں لیاجوکراچی کی بڑی پولیٹیکل اسٹیک ہولڈرہے۔ کیونکہ اگرکراچی میں امن ہے توپاکستان میں معاشی خوشحالی ہوگی۔
بلوچستان پاکستان کادل ہے،وزارت عظمی سنبھالنے کے بعد وہاں کچھ حالات خراب تھے،لوگ دکھی تھے،آئے روزنامعلوم افراد کے حملوں اورقتل و غارت گری سے عوام پریشان تھی ،وزیراعظم شہبازشریف نے فوری طورپرکابینہ کے حلف کے بعد بی این پی کے سربراہ سرداراخترمینگل کے ہمراہ کوئٹہ کادورہ کیا،جوبلوچ بھائیوں کے زخموں پرمرہم کے مترادف تھا،کیونکہ جب بلوچستان زخمی ہوتاہے توپورا ملک اس کادرد محسوس کرتاہے ،وزیراعظم نے اس درد کوکم کرنے کی کوشش کی۔ راولپنڈی اسلام آباد میں ٹرانسپورٹ کی سہولت کواپ گریڈ کیا، اور میٹروبس اسلام آباد کے روٹ کو بحال کیابلکہ بعدازاں راولپنڈی کے باسیوں کیلئے نیواسلام آبادائرپورٹ کوموٹروے سے منسلک کیاجہاں جانے کیلئے عوام کوبھاری مالی بوجھ برداشت کرناپڑتاتھا،اس کے بعد انہیں پٹرولیم کی قیمتوں میںاضافہ کیلئے مالیاتی اداروں کادبائو تھامگرانہوں نے اس دباوء کوقبول کئے بغیر قیمتوں میں اضافہ کرنے سے انکارکردیا،رمضان المبار ک میں ملک بھر میں گھی ،آٹا، چینی اوردالوں سمیت دیگراشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں نہ صرف کمی کی بلکہ ان کی وافردستیابی کوممکن بنایا، ائرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھی بیوروکریسی کو عوام کی خدمت کیلئے حرکت میںلایاگیا،جس سے عوام کو مہنگائی کے اس تلخ دورمیں کچھ سکون ملا۔چاچارحمتے کے پی کے ایل آئی پرحملے کے اثرات کوختم کرنے کیلئے وہاں کاوزٹ کیاگیا،اورڈاکٹرزکو Strengthen کیاتاکہ وہ بلاخوف وخطر دکھی مریضوں کاعلاج کریں،اسی طر ح اپنی پرانی قیام گاہ ’’کوٹ لکھپت جیل ‘‘ بھی گئے اوروہاں اصلاحات کے احکامات دیئے۔سیاسی رہنماؤں سے وسیع پیمانے پررابطے کئے تاکہ اتحادیوں کوتمام اقدامات پراعتماد میں لیاجائے۔
عالمی سطح پرپاکستان کوآئسولیشن سے نکالاگیا، وزرات عظمیٰ کامنصب سنبھالتے ہی امریکہ، چین ،ملائیشیا،سعودی عرب،ترکی،بحرین ،امارات ،قطر ،بھارت اوربرطانیہ سمیت یورپی ممالک کی لیڈرشپ نے انہیںخیرسگالی کے فون کئے اوراپنی نیک تمناؤں کااظہارکیا،سٹاک ایکس چینج میں ٹھہراؤ آیا،ڈالرکی اڑان میں فرق پڑا،سرمایہ داروں میںاعتماد بڑھا،معاشی ہلچل ہوناشروع ہوئی،اسی اثناء میں وزیراعظم شہبازشریف نے فوری طورپراپنی مختصر کابینہ کے ہمراہ ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کیا،جوپاکستان کی مشکل معیشت کوسہارادینے کیلئے بہت اہمیت کاحامل ہے ،اسی طرح امارات کادروہ کیا گیا،اس کے فالواپ کے طورامارات کی معاشی ٹیم نے پاکستان کادورہ کیا اورپاکستان کی اس مشکل وقت میںبھرپورسپورٹ کااعاد ہ کیا جومیں سمجھتاہوں کہ ایک حقیقی لیڈرشپ کایہی رول ہوتاہے کہ عالمی طاقتوں سے برابری کی سطح پرتعلقات کوفروغ دیتے ہوئے اپنے مفادات کیلئے ان سے کام لے، ابھی وزیراعظم شہبازشریف نے چین جاناہے، یہ دورہ سی پیک کے حوالے سے بہت اہمیت کاحامل ہوگا،اسی طرح وزیراعظم شہبازشریف نے دیگرکئی ایسے قومی اقدامات کئے گئے جن سے امیدکی جاسکتی ہے کہ ایک سال میں ملک معاشی مسائل سے نکل جائے گا۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان اپنی ٹیم کے ہمراہ 26 دنوں سے ہی Container Mode پرہیں اورعالمی سازش اورچورڈاکوکاراگ الاپ ر ہے ہیں، اوریوں محسوس ہورہاہے کہ نیب کوئی بڑی کارروائیاں کرنے والاہے جس میںخان کابینہ کے کئی لوگ سرکاری مہمان بننے والے ہیں تاہم سابق خاتون اول کی دوست فرح گوگی نیب کے شکنجے میں آگئی جس کا عمران خان اپنے نظریات کے برعکس بھرپوردفاع کررہے ہیں،سیاسی حلقوں کے مطابق فرح گوگی کی اندھی سپورٹ سے لگتاہے کہ اس کیس کے پیچھے کوئی بڑی سٹوری چھپی ہے،جس کے لوگ منتظرہیں،لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان نے اب علیم خان کے ساتھ بھی اپنا پنڈوراباکس کھول دیاہے لیکن علیم خان کے سوالوں کے جواب ابھی تک عمران خان پرقرض ہیں جن کے جوابات نہیں آرہے، آخرکیوں؟؟؟