اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ 9مئی بروز ہفتہ سے ملک میں لاک ڈاؤن مرحلہ وار کھولا جائے گا۔
وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فروری کوملک میں کوروناکا پہلا کیس سامنے آیا اور یہ وائرس بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان سمیت دنیابھر میں لاک ڈاوَن کیا گیا اور یورپ میں وائرس سےہزاروں اموات ہوئیں ہیں۔عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے چھوٹا طبقہ زیادہ متاثر ہوتا ہے لیکن اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان پر زیادہ پریشر نہیں پڑا۔ سوچتے رہے کہ کون سا وقت ہے جب ہم چیزیں کھولنا شروع کریں۔لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ سب صوبوں کے ساتھ ملکر کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ ملکر فیصلہ کیا کہ لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹیکس اہداف 35فیصد نیچے آگئے ہیں۔وائرس کتناوقت لے کوئی نہیں جانتا لہذا بڑے عرصے تک لاک ڈاوَن ممکن نہیں، حکومت کس وقت تک متاثرین کو مدد فراہم کرتی رہے گی۔عمران خان نے بتایا کہ احتیاط سے ہی وائرس کے اثرات پر قابو پایاجاسکتا ہے۔ عوام کی انفرادی ذمہ داری ہے وہ خود احتیاط کریں۔ مشکل وقت سے نکلنا ہے تو ذمہ دار شہری بننا ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہر شعبے کے لیے ایس او پیز بنائیں گے تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کے فیصلے پر اتفاق نہیں ہوا لیکن میں سمجھتا ہوں پبلک ٹرانسپورٹ سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا۔ کوئی بھی فیصلہ صوبوں کے بغیرنہیں ہوگا لیکن اس پر پبلک ٹرانسپورٹ سےمتعلق ایس او پیز بنائیں گے۔
وفاقی وزیراسد عمر نے بتایا کہ دکانیں سحری سے شام 5بجے تک کھلی رہیں گی تاہم رات کو دکانیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تمام چھوٹے کاروبار اور دکانیں ہفتے میں 2دن بند کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم یا حکومتی فیصلوں کا مقصد صرف عوام کوآسانی فراہم کرنا ہے۔ وفاق اور صوبوں کے دست و گریبان ہونے کی باتیں بے بنیاد ہیں آج تک جتنے بھی فیصلے ہوئے صوبوں کی مشاور ت سے ہوئے ہیں۔وزیراعظم چاہتے تو آئینی اختیار کا استعمال کرکے فیصلے مسلط بھی کرسکتے تھے لیکن ان کا فیصلہ تھا کہ کوئی بھی اقدام صوبوں سے مشاورت کے بغیر نہ کیاجائے۔