مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں ان کے خلاف دھاندلی خیبر پختونخوا میں ہوئی لیکن وہ احتجاج سندھ میں کر رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی 

مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں ان کے خلاف دھاندلی خیبر پختونخوا میں ہوئی لیکن وہ احتجاج سندھ میں کر رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی 

اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں کہ ان کے خلاف دھاندلی خیبر پختونخوا میں ہوئی لیکن وہ احتجاج سندھ میں کر رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن اور پی ٹی آئی کا ایک ساتھ بیٹھنا سیاسی قیامت کی نشانی ہے۔ 

اسلام آباد میں ندیم افضل چن کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آصف زرداری جب صدر تھے تو سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجا۔ ریفرنس میں کہا ذوالفقار بھٹوکو انصاف دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز صدارتی ریفرنس پر رائے دی۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی کی جیت ہے کہ تاریخ کی درستگی کی  گئی۔  ذوالفقار بھٹو کیس پر عدالت سے ہم سرخرو ہوئے۔  آصف زرداری دوبارہ صدر بنیں گے،ریفرنس واپس آئےگاتواس پر دستخط کریں گے۔ صدر کیلئے درکار نمبر گیم سے زیادہ نمبرہمارے پاس  موجود ہیں۔ 

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آصف زرداری دوسری بار ملک کے صدر بننے جارہے ہیں۔ الیکشن اعتراضات سے متعلق شواہد جمع کر رہے ہیں ۔ سینیٹ  چیئرمین،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب بھی ہونا ہے۔ کچھ سیاسی جماعتیں سڑکوں پر آنے کی تیاری کررہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کو بھی الیکشن پر اعتراضات ہیں،ثبوت بھی موجود ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان کا کہنا ہے ان کا مینڈیٹ خیبرپختونخوا میں چھینا گیا ہے۔ جس جماعت نے مولانافضل الرحمان کا مینڈیٹ چوری کیا وہ اسی کے ساتھ بیٹھے ہیں ۔ مولانافضل الرحمان خیبرپختونخوا کی بجائے احتجاج  سندھ میں  کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹورل ریفارمز کمیٹی بنے،حکومت اور اپوزیشن مل کر کام کرے۔ شور شرابے میں قانون سازی ہوگی تو اپوزیشن پھر ہم سے گلہ نہ کرے۔خیبرپختونخوا کابینہ کی لسٹ نکال لیں،ورکرز کو کچھ نہ ملا رشتہ داروں کو سب مل گیا۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کا رویہ ٹائیگرفورس والا ہے۔ چاہتے ہیں دوسرے صوبوں کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی ترقی ہو۔سنی اتحاد کونسل  نے خواتین کی فہرست جمع نہیں کرائی تھی۔سنی اتحاد کونسل کے لیڈر نے بھی آزادامیدوار کی حیثیت سے الیکشن لا تھا، جیل سے ملاقات کرکے آنےوالوں کے اپنے بیانات میں بھی تضاد ہے۔

مصنف کے بارے میں