اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم، میر شکیل الرحمن اور دیگر کیخلاف توہین عدالت کیس میں رانا شمیم کو جواب جمع کرانے کا آخری موقع دیتے ہوئے کیس کی سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ سابق چیف جج رانا شمیم، میر شکیل، و دیگر کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی جبکہ رانا شمیم پر فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد آج پہلی سماعت تھی۔
ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل خالد جاوید اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے ہیں جبکہ سابق چیف جج جی بی رانا شمیم، انصار عباسی اور عامر غوری بھی عدالت میں موجود تھے۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ آپ ایک جوڈیشل افسر رہ چکے ہیں، آپ الزام کا جواب نہیں دے سکے جس پر رانا شمیم نے کہا کہ میں نے کسی کو کوئی چیز یا بیان حلفی نہیں دیا۔
رانا شمیم اور ان کے وکیل لطیف آفریدی نے آج پھر کیس ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ وکیل بیمار ہیں جس کی وجہ سے جواب کا ڈرافٹ نہیں دیکھ سکے، لہٰذا جواب جمع کرانے کیلئے مزید وقت دیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا، اگر آپ کے وکیل نہیں تو کسی اور کو وکیل کر لیں، آپ کے بیان حلفی کا کوئی جواز نہیں، صرف سیاسی بیانیہ بنایا ہے، جو کچھ شائع ہوا، وہ بہت سنجیدہ ہے اور آپ نے جواب دیتا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پاکستان کے دو بڑے اخبارات نے آپ کا بیان حلفی شائع کیا، آپ نے انہیں کوئی قانونی نوٹس بھجوایا؟ جس پر رانا شمیم نے کہا کہ بہت جلد میر شکیل الرحمن کے اخبارات کے خلاف ایکشن لوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی الزام لگایا نہ لیگ کیا اور نہ ہی کسی کو دیا، یہ انہوں نے بتانا ہے کہ کس ذریعے سے انہوں نے بیان حلفی لیا، اگر یہ ذریعہ بتائیں گے تو میں نوٹس بھیج دوں گا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبرو کہا کہ اگر انٹراکورٹ اپیل ان کے وکیل کے دستخط سے ہو سکتی ہے تو بیان حلفی کیوں جمع نہیں ہو سکتا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کو جواب جمع کرانے کیلئے آخری موقع دیتے ہوئے کیس کی سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی۔