اسلام آباد :وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے انکشاف کیا ہے کہ قومی اسمبلی میں تحریک اعتماد کے روزپی ٹی آئی کے 3 اراکین قومی اسمبلی کے لاپتا ہونے پر شور مچا ہوا تھا۔ نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے انہوں نے نے بتایا کہ جس دن قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کو اعتماد کا ووٹ لینا تھا، اُس صبح ہمارے 3 اراکین قومی اسمبلی سے لاپتا ہوگئے تھے جس پر شور شرابا مچا ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں قومی اسمبلی 11 بجے پہنچا تب تک ان تینوں اراکین قومی اسمبلی کی موجودگی کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا تھا۔
سینیٹ انتخاب میں حکومتی امیدوار کی ناکامی پر شیخ رشید نے اعتراف کیا کہ ’ہم نے سینیٹ کے انتخاب کو ہلکا لے لیا تھا جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری بڑا گیم کھیل گئے‘۔سینیٹ انتخاب میں ٹکٹ نہیں بلکہ نقد رقم چلی جو 10 کروڑ سے کہیں زیادہ تھی اور تقریباً 20 لوگوں کو ادائیگی کی گئی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’میں سوچ رکھتا ہوں کہ الیکشن کمیشن کے اوپر زیادہ نزلہ نہیں گرانا چاہیے جبکہ الیکشن کمشنر کو سخت بیان دینے سے گریز کرنا چاہیے‘۔ہماری صفوں سے بھی سخت بیان دینے کی ضرورت نہیں تھی اس لیے میں نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ملاقات بھی کی‘۔
شیخ رشید نے بتایا کہ چند لوگوں نے سینیٹ انتخاب میں حفیظ شیخ کو ووٹ نہیں دیا لیکن وہ بطور وزیر خزانہ اپنے فرائض جاری رکھیں گے۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ سندھ سے الیکشن لڑنے کے خواہش مند تھے لیکن وزیر اعظم عمران خان نے انہیں اسلام آباد سے امیدوار کھڑا کیا۔
ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے بتایا کہ اسد عمر کو بطور وزیر خزانہ نکالنے میں فوج کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ اگر ایسا ہوتا تو میں اسد عمر کا مقدمہ 7 ماہ تک نہیں لڑتا۔ اسد عمر نے قدرے جذباتی رویہ اختیار کیا اور عہدے سے مستعفیٰ ہونے کی پریس کانفرنس بھی کردی۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے 26 مارچ کو لانگ مارچ سے متعلق سوال کے جواب میں شیخ رشید نے بتایا کہ سول نافرمانی جیسے فیصلوں پر قانون حرکت میں آجائے گا۔ ڈی چوک پر لانگ مارچ کے شرکا کی آمد سے متعلق فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کریں گے۔ اب اپوزیشن کا رخ پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی طرف ہوگا۔ سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی دوبارہ اسی نشست پر کامیاب ہوں گے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کا امیدوار بھی ریاست کا امیدوار ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’16 لوٹوں (اراکین اسمبلی) کے خلاف کارروائی کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کریں گے لیکن تاحال ایسا وقت نہیں آیا کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی جائے'۔ اگر 20 افراد کو بے دخل کرتے ہیں تو حکومت کھڑی نہیں رہے گی اور چور (اپوزیشن جماعتیں) اوپر آجاتی ہیں۔ فوج یا ایجنسیوں نے سینیٹ انتخاب میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔
انہوں چیف آف آرمی اسٹاف کا حوالہ دے کر بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپوزیشن کے رہنماؤں کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ اگر آپ میں سے کوئی بھی منتخب ہوکر حکومت میں آئے گا تو فوج بھرپور ساتھ دے گی۔آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی مذہبی جماعت کے ساتھ اتحاد کرسکتی ہے، میں نے ٹی ایل پی کو کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کریں‘۔ ہم انہیں اسمبلی میں لے کر آئیں گے اور ختم نبوت سے متعلق جو مطالبات ہیں وہ پارلیمنٹ فورم پر دیکھے جائیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد کی لندن سے واپسی کا امکان کم ہے جبکہ اس پورے معاملے کو شہزاد اکبر دیکھ رہے ہیں اور میں اس معاملے میں مداخلت نہیں کرتا۔احتساب کے سارے معاملات شہزاد اکبر اور ان کی براہ راست نگرانی وزیر اعظم عمران خان کررہے ہیں۔