لاہور: پنجاب اسمبلی کا اجلاس صرف 40 منٹ ہی چل سکا ـ طویل انتظار کے باوجود ارکان اسمبلی ایوان میں نہ آئے اور کورم مکمل نہ ہو سکا جس پر سپیکر رانا محمد اقبال نے اجلاس جمعہ کی صبح 9 بجے تک ملتوی کر دیا جبکہ ارکان اسمبلی بالخصوص خواتین ارکان اجلاس میں وقفے اور دوبارہ شروع ہونے کے دوران ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی کرتی رہیں۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس صبح دس بجکر 46 منٹ پر شروع ہو ا ـ وقفہ سوالات میں بھی صرف محکمہ سماجی بہبود و بیت المال کے ایک سوال کا ہی جواب دیا جا سکا جبکہ دیگر محکمے جن میں سپیشل ایجوکیشن، بہبود آبادی اور پبلک پراسیکیوشن شامل تھے کے بھی جوابات دیئے جانے تھے لیکن ان تینوں محکموں کے وزراء اور پارلیمانی سیکرٹری ایوان میں موجود نہ تھے جس کے باعث سپیکر رانا محمد اقبال نے تینوں محکموں کے جوابات موخر کر دیئے جبکہ سوا گیارہ بجے تحریک انصاف کے رکن مراد راس نے کورم کی نشاندہی کر دی جس کے بعد سپیکر نے پہلے پانچ منٹ اور کورم پورا نہ ہونے پر پھر 20 منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے کے لئے کہا لیکن یہ دورانیہ بہت طویل ہو گیا ـ
بالآخر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں آ کر'' کم سپیکر کم'' کے نعرے لگاناشروع کر دیئے جبکہ حکومتی خواتین ارکان نے ''عدت میں نکاح حرام ہے'' بھگو ڑے ، پیرنی چور عمران خان، پیرنی کے پانچ بچوں کو انصاف دو کے نعرے لگانا شروع کر دیئے جبکہ جواب میں تحریک انصاف کے ارکان ا یس ایس پی کی بیوی واپس کرو کے نعرے لگاتے رہے ـ بالآخر ڈیڑھ بجے کے قریب سپیکر محمد رانا محمد اقبال واپس آئے اور گنتی کرنے کے لئے کہا لیکن کورم پورا نہ ہوا اور سپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح 9 بجے تک ملتوی کر دیاـ