اسلام آباد: چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زینب قتل کے مجرم عمران علی سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی کی پیشکش پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب معافی کا وقت گزر چکا ہے۔ پہلے غلط بیانی تسلیم کر کے معافی مانگیں پھر اس کے بعد دیکھیں گے کیا کرنا ہے۔
شاہد مسعود نے کہا کہ وہ اپنا مقدمہ واپس لے لیتے ہیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو گا اور انصاف نظر آئے گا کیونکہ اب معاملہ معافی پر ختم نہیں ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: زینب کے قاتل نے عدالت سے سزا میں نرمی کی اپیل کر دی
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا جے آئی ٹی رپورٹ کہہ رہی ہے آپ کا دعویٰ درست نہیں اور آپ نے اپنے پروگرام میں بار بار کہا کہ چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی درخواست کرتا ہوں اور یہ بھی کہا کہ دعویٰ غلط ہونے پر پھانسی دے دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ آپ کی معلومات درست نہیں غلطی تسلیم کر لیں ، جے آئی ٹی رپورٹ آ گئی ہے آپ بتائیں اس پر کیا کہتے ہیں، آپ کے دعوے کے قانونی اثرات کا فیصلہ کرنا ہے کیونکہ آپ نے آج ایک اور موقع ضائع کر دیا جبکہ آپ کے پاس چانس نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی میٹرو منصوبے کی آڈٹ رپورٹ میں خسارے کی نشاندہی پر عمران خان برہم
شاہد مسعود نے شاہ خاور کو اپنا وکیل مقرر کر لیا تاہم عدالت نے شاہد مسعود کو جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے نجی ٹی وی چینل کو نوٹس جاری کر دیا۔ مقدمے کی مزید سماعت 12 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں