لاہور: پاکستان کے بڑے شہروں میں چوری ڈکیتی کی وارداتیں معمول کی بات ہیں جس دوران نقدی، زیورات اور بالخصوص موبائل فونز چھین لئے جاتے ہیں۔
مہنگے سمارٹ فونز آنے کے بعد تو ان کے چھینے جانے کی وارداتیں بھی بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں تاہم اب سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ریسرچرز نے ایک ایسی ٹیکنالوجی تیار کر لی ہے جو چوری ہونے والے سمارٹ فونز کو خودکار طریقے سے تباہ کر دے گی۔
ریسرچرز کی جانب سے ایجاد کردہ ٹیکنالوجی فوراً کام کرتی ہے اور جیسے ہی کوئی فون چوری ہوتا ہے تو چند منٹوں میں ہی یہ فون کو تباہ کر دیتی ہے جس کے باعث موبائل میں موجود قیمتی ڈیٹا چوری ہونے کا خدشہ بھی ختم ہو جاتا ہے اور چور کا فون کو بیچ کر پیسے کمانے کا منصوبہ بھی ناکام ہو جاتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کے تحت کسی بھی لیپ ٹاپ، کمپیوٹر اور موبائل فون میں پھیلنے والا پولیمر لگایا جاتا ہے۔
جسے جی پی ایس یا پھر پاس ورڈ سے محفوظ رہنے والی ایپلی کیشن کے ذریعے ایکٹو کیا جا سکتا ہے۔ یہ پولیمر 90 مائیکرو میٹر سے زیادہ موٹی اور 0.1 مائیکرو میٹر سے کم چپ کو باآسانی تباہ کر سکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کا مقصد انٹیلی جنس کمیونٹی، کارپوریشنز، بینک، سوشل سیکیورٹی ایڈمنسٹریشنز اور کولیکٹرز سمیت ایسے افراد کو سہولت فراہم کرنا ہے جو انتہائی قیمتی ڈیٹا موبائل فون میں رکھتے ہیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں استعمال ہونے والا پولیمر کسی بھی سمارٹ فون میں لگا کر اسے محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کا میکنیزم ہیٹر الیکٹروڈز کا استعمال کرتے ہوئے سمارٹ فون کی بیٹری سے توانائی حاصل کرتا ہے اور پولیمر کو ایکٹو کر دیتا ہے۔ یہ پولیمر 80 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہننے پر اصل حجم سے 7 گنا تک پھیل جاتا ہے۔ چونکہ اب زیادہ تر سمارٹ فونز ایسی بیٹریوں کے ساتھ فروخت کیلئے پیش کئے جا رہے ہیں جنہیں فون کھولے بغیر نکالا نہیں جا سکتا۔
اس لئے الیکٹروڈز اور بیٹری کے درمیان کنکشن ختم کرنا بھی تقریباً ناممکن ہی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی انتہائی سستی بھی ہے اور خود کو تباہ کر دینے والا ایک میکنیزم تقریباً 15 ڈالر کا ہو گا جبکہ اسے پرانے لیپ ٹاپس یا سمارٹ فونز میں بھی لگایا جا سکے گا۔