اسلام آباد:پی ٹی آئی حکومت کا ایجنڈا کرپشن کا خاتمہ تھا لیکن اس کے برعکس پی ٹی آئی دور میں کرپشن عروج پر تھی،اس کرپشن کے نتیجے میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان 16 درجے تنزلی سے 124 سے140 نمبر پر نیچے آیا۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں بدترین مالیاتی ڈسپلن کے سبب پاکستان کا اندرونی قرضہ جو کہ 70 سال میں 17 ٹریلین تھا صرف ساڑھے تین سال میں 31.8 ٹریلین تک پہنچ گیا۔
بیرونی قرضے میں ساڑھے تین سال کے دوران 18 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ پاکستانی روپے میں 63 فی صد گراوٹ آئی،2018 میں ایکسچینج ریٹ114 روپے تھا جو اپریل2022 میں182 روپے ہوگیا۔ پی ٹی آئی دور حکومت کے آخری دو سالوں میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ بتدریج 12 اور 19 ارب ڈالر رہا جوکہ تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔
کووڈ 19 کی وبا اگر نہ ہوتی تو پی ٹی آئی حکومت کا دیوالیہ2021/2022 تک نکل چکا ہوتا کیونکہ کووڈ میں گلوبل لاک ڈائون کی وجہ سے امپورٹس مکمل بند ہونے کی وجہ سے کرنٹ اکائونٹ خسارہ سرپلس ہوگیا۔ آئی ایم ایف سے 4.1 ارب ڈالر کی امداد اس کے علاوہ تھی۔2022 میں تاریخی19 ارب ڈالر کرنٹ اکائونٹ خسارہ اور کثیر اندرونی اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں سے پاکستانی روپیہ شدید دبائو کاشکار ہوا اوراس کے لیے نتیجے میں انٹرنیشنل کریڈٹ ریٹنگ ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گئی۔ چور ڈاکو کے منتر کی غیر ضروری تشہیر سے ملک میں تمام معاشی سرگرمیاں ٹھپ ہوگئیں، ملک کی جی ڈی پی 375 بلین سے کم ہوکر 275 بلین ڈالر رہ گئی۔