اسلام آباد: وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات نہ کرانے کیخلاف کیس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مکمل رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا،عدالت نے جیل میں ملاقات کے لیے مختص کمرہ کی تصاویر مانگ لیں
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات نہ کرانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے ملاقات نہ کروانے کی کوئی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اس رپورٹ میں حکومت پنجاب کہہ رہی ہے جیل کے باہر کی ذمہ داریاں ضلعی پولیس کی ہیں۔اسکا کیا مطلب ہے کہ کیا حکومت پنجاب کا اس میں کوئی اختیار نہیں؟ اسٹیٹ کونسل نے نشاندہی کی کہ یہ ڈپٹی سکریٹری جیل خانہ جات کا جواب ہے۔جس پر شعیب شاہین نے اعتراض کرتے ہوئے کہا یہ جواب حکومت پنجاب کا ہے اس میں صوبائئی حکومت کے دستخط ہیں۔
عدالت نے شعیب شاہین سے استفسار کیا کہ کیاانہیں سکیورٹی پلان کی رپورٹ موصول ہوئی۔جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ اس رپورٹ میں تو کوئی تھریٹ نہیں ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے آگاہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے ساتھ ایس او پیز تیار کی گئیں جن پر عمل ہو رہا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے دوران درمیان میں شیشہ کی دیوار لگائی گئی ہے اس سے بات جیت کیسے ہوتی ہے۔کیا دیگر قیدیوں کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے آگاہ کیا کہ ہر قیدی سے جب ملاقات ہوتی ہے تو درمیان میں شیشہ کی دیوار موجود ہوتی ہے۔شیشہ لگانے کا مقصد یہ ہے کہ منشیات یا دیگر مشکوک چیز جیل میں نہ پہنچائی جائے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مکمل رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ سپریڈنٹ اڈیالہ کہتے ہیں جیل کے باہر کا ان کا اختیار نہیں ۔اگلی سماعت پر بتائیں یہ کس کا دائرہ اختیار ہے۔