اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے ٹریبیونل کی تبدیلی کیلئے اسلام آباد کے ایم این ایز کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پی ٹی آئی کے وکلاء الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہونے کے باعث سماعت کو ملتوی کیا گیا تھا۔شعیب شاہین اور فیصل چوہدری الیکشن کمیشن پہنچ گئے جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں چار رکنی بینچ سماعت شروع کی۔
لیگی ایم این اے طارق فضل چوہدری، راجہ خرم نواز کمرہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی رہنما عامر مغل بھی عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت خرم نواز کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے وہوئے کہا کہ کیا الیکشن ٹریبونل چھٹی پر جاسکتا ہے؟۔ انجم عقیل خان کے وکیل نے کہا کہ کیا اپ کو معلوم تھا کہ الیکشن ٹریبونل چھٹی چلا گیا ؟۔جس پر چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ ہمیں میڈیا سے معلوم ہوا کہ کمیشن کے جج جی بی گئے ہیں۔
شعیب شاہین نے کہا کہ کیا ہائی کورٹ کے جج الیکشن کمیشن سے چھٹی لیکر جاتے ہیں؟۔ شیعب شاہین اور فیصل چوہدری نے انجم عقیل خان وکیل کے دلائل پہ اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سر یہ کل والے دلائل کو دوہرا ہیں۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ان کو بولنے تو دیں ، وہ صیح ہیں یا غلط لیکن دلائل دینا ان کا اختیار ہے۔
دوران سماعت شعیب شاہین اور فیصل چوہدری کے خرم نواز کے وکیل کو ٹوکنے پر انجم عقیل خان اپنی نشت پر کھڑے ہوگے اور کہا کہ میرے کونسل کو بار بار بولنے سے روکا جا رہا ہے براہ مہربانی ان کو روکیں۔
اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن کی ابتدائی سماعت میں شعیب شاہین اور فیصل چوہدری کے بنا پر معاون وکیل پی ٹی آئی پیش ہوئے اور کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اسی کیس کے حوالے سے ایک سماعت میں ہیں، استدعا ہے کچھ دیر انتظار کرلیں۔
چیف الیکشن کمشنر پر چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ ہم شعیب شاہین کے ماتحت نہیں، ہمارے اور بھی کیسز ہیں، گیارہ تک انتظار کرلیتے ہیں اسکے بعد کمیشن فیصلہ محفوظ کرلے گا۔کیس کی سماعت 11 بجے کرلیتے ہیں، اگر کوئی نہ آیا تو مناسب حکم دیں گے۔
بعد ازاں کیس کی سماعت گیارہ بجے تک ملتوی کر دی، جو کہ دوبارہ شروع ہوا۔ الیکشن کمیشن نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔