اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ،جس میں فیصلہ کیا گیا کہ کہ سرکاری ملازمین سے گاڑیاں یا الاؤنس واپس لیا جائے جبکہ اس سلسلے میں سیکریٹری کابینہ کو ہدایات بھی جاری کردیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں اہم فیصلے کر لیے گئے جس میں کفایت شعاری مہم سے متعلق تفصیلی بحث ہوئی،اجلاس کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب تک ہم خود کفایت شعاری نہیں اپنائیں گے عوام کو کس منہ سے کہیں گے، ہمیں خود کو عوام کے سامنے مثال کے طور پیش کرنا ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سرکاری ملازمین کو پیٹرول الاؤنس کے ساتھ گاڑیوں کے استعمال پر اظہارِ برہمی کیا،انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو پیٹرول الاؤنس مل رہا ہے تو گاڑیاں کیوں استعمال ہو رہی ہیں۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ گریڈ 20 کے افسران کو 60 ہزار، گریڈ 21 کے افسران 75 ہزار کا پیٹرول الاؤنس ملتا ہے،بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گریڈ 22 کے افسر کو 90 ہزار روپے پیٹرول الاؤنس ملتا ہے،اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ مشکل حالات میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں نیشنل اکنامک کونسل (این ای سی) کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کا گیا جس کے بعد وزیراعظم نے اجلاس کل طلب کرلیاہے،نیشنل اکنامک کونسل اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ شریک ہوں گے، اس اجلاس میں مارکیٹوں کی بندش پر مشاورت ہوگی۔
مارکیٹوں کی بندش سے تاجروں اور بزنس کمیونٹی سے مشاورت کی جائے گی، این ای سی اور تاجروں سے مشاورت کے بعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی اپنی تجاویز دے گی۔