لندن : برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اعتماد کا ووٹ لے لیا، کامیابی کیلئے 180 ووٹ درکار تھے جبکہ بورس جانسن نے 211 ووٹ حاصل کیے اور 148 ووٹ مخالفت میں پڑے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انگلینڈ کی حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کے ارکان پارلیمان نے بورس جانسن پر اعتماد کے ووٹ کی کارروائی میں حصہ لیا, 359 اراکین میں سے 211 ارکان نے ان کے حق میں اور 148 ارکان نے ان کے خلاف ووٹ دیے جبکہ ان کو جیت کیلئے 180 ووٹ درکار تھے یعنی وہ 48 ووٹوں کی برتری سے اپنی وزارت عظمیٰ کو بچانے میں کامیاب ہو گئے۔بورس جانسن نے کنزرویٹو پارٹی میں مجموعی طور پر 58.8 فیصد حمایت حاصل کی ہے جبکہ 41.2 فیصد ارکان نے ان کی مخالفت کی ہے۔ اس کارروائی میں تمام ٹوری ارکان نے حصہ لیا۔
1922 کمیٹی آف بیک بینچ کنزرویٹوز کے چیئرمین سر گراہم بریڈی نے خفیہ رائے شماری کے بعد اعلان کیا کہ ’پارلیمانی جماعت کو وزیر اعظم پر اعتماد ہے۔‘
واضح رہے کہ بورس جانسن کی حکومت کو اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کورونا کی وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ میں قوائد و ضوابط کی خلاف ورزیوں سے متعلق سیو گرے رپورٹ سامنے آئی اور بعض ارکان نے اس پر غصے کا اظہار کیا۔ بورس جانسن نے ان متنازعہ پارٹیوں کے انعقاد پر معافی بھی مانگی تھی۔
بعد ازاں ان کی جماعت کے اندر ان کے خلاف بڑھتے ہوئے غصے کا اظہار حال ہی میں اس وقت بھی سامنے آیا جب ملکہ الزبتھ کی تاج پوشی کی پلاٹینم جوبلی کے حوالے سے منعقد ہونے والی تقریبات میں ان کے خلاف نعرے بازی اور طنز کیا گیا جس پر کئی ارکان خاموشی سے محظوظ ہوتے ہوئے دکھائی دیے۔