اسلام آباد: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے اور پہلے سے بھی کم بجٹ سندھ کو دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے مجھے بات کرنے سے بھی روکا اور کہا کہ آپ بہت بولتے ہیں۔
انہوں نے یہ بات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں ںے کہا کہ بجٹ میں سندھ کے لیے کم اسکیمیں رکھی گئی ہیں جبکہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں ترقیاتی کام ہوں توخوشی ہوتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس سال پنجاب کو 12 میں سے 13 نئی اسکیمیں دی گئی ہیں جب کہ سندھ کے لیے کم اسکیمیں رکھی گئی ہیں اور پنجاب کے لیے 94 ارب اور سندھ کے لیے 65 ارب کی اسکیموں کو شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی جگہ پر دو مختلف طرز کی اسکیمیں شامل کرنے سے کرپشن ہو گی۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ایک سال میں ایک ہی این ای سی کی میٹنگ ہوئی ہے اور وزیراعظم نے چار میٹنگز بلانے کا وعدہ کیا جبکہ فنانس ڈویژن صوبوں کو ترقیاتی بجٹ کے لیے فنڈز دیتی ہے اور چار سال پرانی اسکیموں کے لیے وہی بجٹ ہے اور سندھ کے 7 ارب سے بڑھا کر 15 ارب کردیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 9.7 ارب کی اسکیموں پر صرف 500 ملین خرچ ہوئے اور سپریم کورٹ کی واضح ہدایت ہے کہ ایم این اے و ایم پی اے کے کہنے پر اسکیموں کو شامل نہ کیا جائے لیکن حکومت کے بجائے ایم این اے اور ایم پی اے کی اسکیموں کو شامل کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نے باتیں کی ہیں لیکن ہمارے ساتھ وعدہ نہیں کیا اور کل کراچی میں احتجاج کی ویڈیوز موجود ہیں جبکہ احتجاج کا حق ہر کسی کو ہے اور پہلے بھی ہم نے دیگرجماعتوں کو احتجاج کی اجازت دی لیکن کنٹرول بھی کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واضح طور پر کہا کہ گورنر رول اور الگ صوبے کے خواب کبھی پورے نہیں ہوں گے۔