اسلام آباد :ایک تازہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گنجے مردوں میں کورونا سے متاثر ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں، گنج پن کو ہائی رسک عنصر سمجھا جانا چاہیے، محقق نے یہ بات امریکا میں کورونا سے مرنے والے پہلے امریکی ڈاکٹر فرینک گیبرن کا کیس سامنے آنے کے بعد کہی اوراسے گیبرن سائن کا نام دیا۔ڈاکٹر فرینک گیبرن بھی گنج پن کا شکار تھے۔
چین میں کورونا کے بعد جنوری سے اب تک کے اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں اموات کے امکانات زیادہ ہیں۔سائنسدانوں کی رائے ہے کہ مردوں میں گنج پن کا سبب بنے والے ہارمونز کی وجہ سے ہی کورونا وائرس سے مردوں کی ہلاکت کی شرح زیادہ ہے۔ ہسپانوی ماہرین کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مردوں میں اینڈروجین (Androgens) نامی ہارمون موجود ہوتے ہیں جو ان میں گنج پن کا سبب بنتے ہیں اور یہی ہارمونز کورونا وائرس کو خلیوں پر حملے میں مدد دیتے ہیں۔
سپین میں محققین اس بات پر تحقیق کر ر ہے ہیں کہ مردوں میں پائے جانے والے سیکس ہارمونز (جیسا کہ ٹیسٹو اسٹیرون) اور کورونا وائرس کے درمیان کیا تعلق ہو سکتا ہے،ایسی دیگر کئی تحقیق پہلے سے ہی سائنسی جریدوں میں گردش کر رہی ہیں کہ گنج پن کا شکار مردوں کے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
براؤن یونیورسٹی کے پروفیسر کارلوس ویمبئر کہتے ہیں کہ اینڈروجین یقینی طور پر وہ ہارمون ہے جو کورونا وائرس کو انسانی خلیوں پر حملے میں مدد دیتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ گنج پن وائرس کی شدت معلوم کرنے کا زبردست پیمانہ ہے۔پروفیسر کارلوس نے کہا کہ ایسے مریض جنہیں کورونا وائرس کے شدید حملے کی وجہ سے اسپتالوں میں لایا گیا ان کی اکثریت گنج پن کا شکار تھی۔ 122 مریضوں پر ہونے والی تحقیق کے حوالے سے امریکن اکیڈمی آف ڈرمیٹولوجی نے مقالہ لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ میڈرڈ کے تین مختلف اسپتالوں میں داخل ہونے والے 79 فیصد مرد، جن کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے تھے، گنجے تھے۔
سپین میں دیگر 41 مریضوں پر کی گئی تحقیق کے مطابق بھی یہی ثابت ہوا کہ ان کی 71 فیصد تعداد بھی گنج پن کا شکار تھی۔یہ بات قابل غور ہے کہ یہ محدود پیمانے پر کی گئی تحقیق تھی جس میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پختہ نتائج کے حصول کیلئے تحقیق کا دائرہ بڑھانا پڑےگا۔امریکی آنکولوجسٹ میتھیو ریٹگ نے پروسٹیٹ کے علاج کیلئے استعمال کی جانے والی دواو¿ں کا کورونا وائرس کے مریضوں پر استعمال شروع کرکے نئی تحقیق شروع کی ہے۔اس طریقہ علاج میں مریض کے اینڈروجین کی سطح کم ہو جاتی ہے جس سے گنج پن کے شکار مریضوں کے مرنے کے امکانات پر تحقیق ہو رہی ہے۔