دبئی:اعلی اماراتی سفارتکار انور گرگاش نے قطر پر ایک دفعہ پھر دہشگردوں کی مالی امداد کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ قطر اوردیگر خلیجی ممالک کے درمیا ن بڑھتے سفارتی بحران کے حل کیلئے اب مذاکرات کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔انکے اس بیان میں قطر کو ہر طرح سے تنہا کرنے کاواضح اشارہ موجود ہے۔
اپنے ایک انٹرویو میں خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاہے کہ قطر تخریب کاری کے رستے پر چل پڑاہے اوراب وقت آ چکا ہے کہ اسے اس کے کیے کی سزادی جائے۔انھوں نے دہشتگرد گروپس کے ناموں کی فہرست بھی پیش کی جنھیں انکے مطابق قطر مبینہ طور پر مالی امدا د فراہم کر رہا ہے۔ صومالیہ اور شام میں القائدہ کی شاخوں،لیبیا میں القاعدہ جیسی دوسری تنظیموں اور مصر میں دہشتگردوں کے نام فہرست میں موجود ہیں۔
گر گاش نے سیٹلائٹ نیٹ ورک الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطرکو عالمی سطح پرالقا عدہ کی حمایت بند کرتے ہوئے حماس ممبران کو بے دخل کردینا چاہئے جبکہ دوسری طرف قطری وزیرِ خارجہ نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
معاملے کے حل کیلئے کویتی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ سعودی اور اماراتی حکام نے قطر کی طرف سے کچھ بھی نہ قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔قطر کے ساتھ دیگر عرب ممالک نے ہوائی رستہ ختم کرتے ہوئے سمندری راستے بھی بند کر دئیے ہیں جبکہ سعودی عرب قطر کیلئے اپنے زمینی رستے بھی بند کر چکا ہے جسکی وجہ سے خوراک سے بھرے ٹرک قطری حدودمیں داخل ہونے سے قاصر ہیں۔
واضح رہے کے قطر خوراک کی ضروریات پوری کرنے کیلئے سعودی عرب پر انحصار کرتا ہے جسکی وجہ سے دوحہ کے گراسری سٹورز خوراک نہ پہنچنے کی وجہ سے خالی پڑے ہیں۔
قطر ایئر ویز کی پروازیں اب زیادہ تر ترکی اور ایران کے فضائی رستے سے جا رہی ہیں اور انکی کوئی پروازمشرقِ و سطی سے نہیں گزر سکتی۔اسکے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور اردن میں الجزیرہ کے تمام آفس بند کر دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ2014 میں بھی قطر بالکل ایسے حالات کا سامنا کر چکاہے تب بھی تمام عرب ممالک نے قطر سے اپنے سفیر واپس بلالیے تھے ۔
قطر نے د ہشتگردی اور تخریب کاری کا راستہ چن لیاہے، متحدہ عرب امارات
11:08 PM, 7 Jun, 2017