لاہور: سوشل میڈیا پر جاری بیان میں عمران خان نے کہا شریفوں کے پٹھو مسلسل جے آئی ٹی پر حملے کر رہے ہیں۔ شریفوں کی پرانی ذہنیت ہے کہ ایمپائرز اگر انکے ساتھ نہیں تو متعصب ہیں۔ ان کا کہنا تھا شریفوں کی اس ذہنیت کی وجہ یہ ہے کہ یہ تیس برسوں سے ایمپائرز ساتھ ملا کر ہی کھیلتے آئے ہیں۔
آج جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے سامنے تسلیم کیا کہ انکی تحقیقات میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔عمران خان نے کہا روز اول سے کہتا آیا ہوں کہ نواز شریف کو مستعفی ہو کر منصب سے الگ ہونا چاہئیے .
تمام ادارے وزیر اعظم کے ماتحت ہیں کیونکہ ان کی موجودگی میں جے آئی ٹی کبھی بھی آزادی سے اپنی تحقیقات مکمل نہیں کر سکتی اور آج یہ پوری طرح ثابت ہو چکا ہے۔
اس سے پہلے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چودھری نے جے آئی ٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہم پہلے سے کہتے تھے جے آئی ٹی جانبدار ہے کیونکہ جے آئی ٹی تفتیش کا ادارہ ہے یا قصائی کی دکان جو ایک تصویر نہ سنبھال سکے وہ انصاف کیا کریں گے۔ کہتے ہیں یہ کیس قانونی نہیں سیاسی ہے اور ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ جےآئی ٹی کی ابتک کی کارکردگی ایک تصویر ہے۔
ان کا کہنا تھا مقدمہ ایک اشتہاری کی طرف سے قائم کیا گیا جبکہ عمران خان کو کوئی پوچھنے والا اور ہتھکڑی لگانے والا بھی نہیں ہے۔ وزیراعظم کے خلاف تحقیقات اشتہاری کے کہنے پر ہو رہی ہیں۔ پہلے کہا گیا کہ جے آئی ٹی کے سامنے حسین، حسن نواز پیش نہیں ہوں گے جب پیش ہو گئے تو کہا گیا تعاون نہیں کر رہے اور تعاون بھی شروع ہو گیا تو کہا گیا حوصلہ نہیں پھر ایمبولینس بھی آ گئی۔
یاد رہے مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف دونوں حسین نواز کی پاناما پیپر کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیشی کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر لیک ہونے کے معاملے پر ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔ دونوں جماعتوں کا موقف ہے کہ یہ تصویر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر لیک کی گئی۔
مذکورہ تصویر جو کسی سی سی ٹی وی فوٹیج سے لیا گیا اسکرین شاٹ معلوم ہوتی ہے پر 28 مئی کی تاریخ درج ہے۔ یہ وہی دن ہے جب حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پہلی مرتبہ پیش ہوئے تھے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں