ابوظہبی:متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا ہے کہ قطر اور دوسرے خلیجی ملکوں کے درمیان موجودہ سفارتی بحران اچانک پیدا نہیں ہوا بلکہ یہ دوحہ کی مسلسل پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
خلیجی ممالک کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ اب قطر کے پاس اپنی معاندانہ پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہا ہے۔انور قرقاش نے ان خیالات کا اظہار امریکی ٹیلی ویڑن نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ملکوں نے قطر کا اچانک بائیکاٹ نہیں کیا بلکہ ہم طویل عرصہ تک قطری پالیسیوں پر صبر کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔
تازہ بائیکاٹ قطر کی مسلسل پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ دوحہ نے اپنی پالیسیوں کے نتیجے میں خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے، دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کی حمایت اور پڑوسی ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت کرنے کے ناپسندیدہ اقدامات سے بائیکاٹ پر مجبور کیا ہے۔انور قرقاش نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قطر کا بائیکاٹ دوحہ کے آزادانہ فیصلوں کا رد عمل نہیں۔ خلیجی تعاون کونسل کا رکن ہونے کے باوجود قطر آزادانہ فیصلے کرتا رہا ہے۔
قطر کی آزادی کا عرب ممالک کے سفارتی بائیکاٹ سے تعلق نہیں۔ اصل مسئلہ پڑوسی ملکوں کی سلامتی کو نقصان پہنچانا اور مداخلت کی پالیسی ہے جو کسی کے لیے بھی قابل قبول نہیں۔ایک سوال کے جواب میں اماراتی وزیر برائے خارجہ امور نے کہا کہ موجودہ سفارتی بائیکاٹ کا مقصد کے ذریعے قطری قیادت کو پیغام دینا ہے کہ اس کی سابقہ پالیسیاں قابل قبول نہیں۔ ان پالیسیوں کے نتیجے میں دوحہ کو بھاری قیمت چکانا پڑسکتی ہے۔ لہٰذا قطر اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے پڑوسی ملکوں کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں سے باز آئے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.