کراچی: کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں موٹر سائیکل سوار نوجوان کی جانب سے خاتون کو جنسی ہراساں کرنے کا مقدمہ چار دن بعد سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا گیا جبکہ ملزم تا حال گرفتار نہ کیا جا سکا ۔
پولیس کے مطابق ایف آئی آر میں جنسی ہراساں کرنے، کسی خاتون کی بے حرمتی کرنے اور سرعام فحش حرکات کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
گلستان جوہر تھانے کے ایس ایچ او افتخار آرائیں کے مطابق اس واقعے کی متاثرہ خاتون کو ڈھونڈ لیا گیا مگر انہوں نے قانونی کارروائی کا حصہ بننے سے معذرت کرلی، اس لیے یہ مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ ملزم تاحال گرفتار نہیں ہوا ہے، مگر پولیس جلد ہی اسے گرفتار کرلے گی، ملزم کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائی کی جار رہی ہے۔
افتخار آرائیں کے مطابق پولیس نے جائے وقوعہ کے قریب رہنے والے لوگوں کے بیانات لے لیے ہیں اور اب تک گلی کے چوکیدار اور گھریلو ملازمہ سمیت تقریباً 15 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔
ایس ایچ او افتخار آرائیں کے مطابق یہ واقعہ گلستان جوہر بلاک فور میں مغل ہزارہ گوٹھ کے قریب تین جولائی کی صبح 11 بجے پیش آیا تھا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مقدمے کے مدعی اے ایس آئی فیاض نے موقف اختیار کیا کہ تین جولائی کی شب میں ڈیوٹی پر تھا کہ موبائل فون پر ایک وائرل ویڈیو دیکھی، جو گلستان جوہر بلاک چار کی گلی میں واقع ایک مکان کے سی سی ٹی وی کیمرے پر ریکارڈ کی گئی تھی۔
اے ایس آئی فیاض کے مطابق نامعلوم ملزم نے شناخت چھپانے کے لیے ماسک پہن رکھا تھا اور وہ سرخ رنگ کی بغیر نمبر پلیٹ موٹرسائیکل پر سوار تھا۔ ملزم نے گلی سے گزرنے والی برقع پوش خاتون کو عقب سےپکڑ کے خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا اور خاتون کی مزاحمت پر وہ فرار ہوگیا۔
دوسری جانب سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کراچی ایسٹ زبیر نذیر شیخ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی تحقیقاتی ٹیم بھی بنا دی ہے، جس میں ایس پی گلشن، دو ڈی ایس پیز اور دو ایس ایچ اوز شامل ہیں۔
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نادرا کے ریکارڈ اور جیو فینسنگ کی مدد سے ملزم کو جلد گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے گی۔