لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں خواجہ آصف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس شہباز علی رضوی نے 18 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔ اس فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیشی کی رپورٹ میں خواجہ آصف کیخلاف تحقیقات جاری رہنے کا انکشاف ہوا۔ نیب پراسکیوٹر نے خواجہ آصف کیخلاف ریفرنس چیئرمین نیب کو بھجوائے جانے کا بیان دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف پر آمدن سے زائد اثاثوں کا الزامات تفتیش طلب ہے، ان کیخلاف آج تک ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔ ایمیکو کمپنی کا نمائندہ پاکستان آنا چاہتا تھا مگر تفتیشی افسر نے دبئی کی کمپنی کے نمائندے کو شامل تفتیش نہیں کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف نے اپنی بیرون ملک کی آمدن انکم ٹیکس ریٹرن میں ڈکلیئر کر رکھی ہے۔ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ خواجہ آصف نے قومی خزانے کو نقصان نہیں پہنچایا۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ نیب تفتیشی نے خواجہ آصف کی 2004ء سے 2008ء کی بیرون ملک رقم کی ایمبیسی سے تصدیق نہیں کروائی، پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عثمان ڈار کی نیب کو دی گئی درخواست کو بھی تحریری فیصلے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
تحریری فیصلے میں خواجہ آصف کی آمدن کی تفصیلات گوشواروں کی صورت میں شامل کی گئی ہیں۔