ممبئی:بالی وڈسٹار دلیپ کمار اٹھانوے برس کی عمر میں انتقال کرگئے ۔ انہوں نے آج ممبئی کے ہندوجا ہسپتال میں زندگی کی آخری سانسیں لیں۔دلیپ کمار کو چند روز قبل سانس میں تکلیف کے باعث ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ۔وہ آئی سی یو وارڈ میں زیرعلاج تھے ۔
کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے بالی وڈکنگ دلیپ کمار کا اصل نام یوسف خان تھا اور وہ پشاور کے قصہ خوانی بازار کی ایک حویلی میں 11 دسمبر 1922ء کو پیدا ہوئے ۔
دلیپ کمار کے والد فروٹ کاکاروبار کرتے تھے اور مالی طورپر بہت مستحکم تھے
دلیپ کمار کی عمر ابھی پانچ سال ہی تھی کہ ایک روز ان کے گھر کی چوکھٹ پر ایک فقیر نے صدا لگائی۔ اس وقت بہت سارے بچے باہر گلی میں کھیل رہے تھے لیکن اس فقیر نے صرف دلیپ کمار جانب دیکھا اور دیکھتا ہی رہ گیا۔
کہتے ہیں اس فقیر نے بچوں کے پاس ہی بیٹھی ایک بزرگ خاتون جو دلیپ کمار کی دادی تھیں ان سے کہا کہ یہ بچہ معمولی نہیں ہے، یہ دنیا کی ایک ممتاز شخصیت بنے گا، اس کا خاص خیال رکھا کریں، اگر آپ کو اسے کھونا نہیں چاہتے تو اسے نظر بد دے بچانے کیلئے اس کے ماتھے پر کالا ٹیکہ لگا دیا کریں۔
یہ واقعہ ساری زندگی دلیپ کمار کے ذہن میں تازہ رہا، انہوں نے خود اس کا ذکر اپنی سوانح حیات میں کیا۔ انہوں نے لکھا کہ میری دادی نے فوری طور پر فقیر کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے میری ٹنڈ کرا دی اور کالا ٹیکہ لگانا شروع کر دیا۔
فلم نگری میں آنے سے قبل ان کے دماغ میں پیسہ کمانے کی دھن سوار تھی اور اسی جدوجہد میں وہ ممبئی چلے آئے ۔
یہ برصغیر پاک وہند کی آزادی سے پہلے کا دور تھا۔ دلیپ کمار نے سب سے پہلے نوکری ایک برٹش آرمی کی کینٹین میں کی جہاں انہوں نے پوری دلجمعی سے سینڈوچ بنانا سیکھا اور انگریز فوجیوں کو اپنا گرویدہ کر لیا۔
ان دنوں پورے برصغیر میں آزادی کے نعرے لگ رہے تھے۔ دلیپ کمار نے ایک مظاہرے میں شریک ہو کر آزادی کے حق میں تقریر کی تو وہاں موجود پولیس نے انھیں دھر کر جیل میں بند کر دیا۔ بعد ازاں ایک جان پہچان کے میجر نے ان کی جیل سے جان چھڑائی۔
تاہم ان کی رفیق حیات سائرہ بانو کہتی ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں دلیپ کمار سے زیادہ مزاحیہ انسان کسی کو نہیں پایا، وہ ہمیشہ مذاق کرتے رہتے حتیٰ کہ جب کبھی وہ ترنگ میں آتے تو انڈین فلموں کی مشہور رقاصہ ہیلن کے گانوں پر اپنی کمر کو مٹکا مٹکا کر ڈانس کرتے۔
بھارتی اداکار راجکپور کے ساتھ دلیپ کمار کے گھریلو تعلقات تھے دونوں کا تعلق پشاور سے تھا اور دونوں ہی فلمی دنیا میں اپنا مقام بنانا چاہتے تھے ۔ بھارتی فلم انڈسٹری میں ہمیشہ یہ ہی تاثر پھیلایا گیا کہ دونوں ایک دوسرے کو اچھا نہیں سمجھتے حالانکہ دونوں ہی سکرین پر ایکدوسرے سے برتری حاصل کرنے میں کوشاں رہے لیکن نجی زندگی میں جب بھی ملے بہت پیار سے ملے ۔
دلیپ کمار کو پڑھائی سے بہت لگاؤ تھا۔ ان کی اپنی لائبریری تھی جس میں صرف انگریزی ہی نہیں بلکہ ہندی، اردو، سنسکرت اور دیگر زبانوں کی لاتعداد کتابیں موجود تھیں۔ وہ روزانہ باقاعدگی سے قران کی تلاوت کرتے۔
فلم ترانہ کے دوران دلیپ کمار کو اداکارہ مدھو بالا کے ساتھ پہلی نظر میں ہی پیار ہوگیا اور اس پر ستم یہ کہ مدھوبالا نے شوٹنگ کے بعد دلیپ کمار کو گلاب کا پھول بھیجا اور پیغام بھجوایا کہ ان کو دلیپ کمار سے محبت ہوگئی ہےاگر آپ بھی مجھے چاہتے ہیں تو یہ گلاب رکھ لیں اوراگر آپ کو میں اچھی نہیں لگی تو یہ گلاب واپس بھیج دیں ۔
اس پر دلیپ کمار نے یہ وہ سرخ گلاب رکھ لیا اور پھر بھارتی فلم انڈسٹری میں دونوں کے عشق کے خوب چرچے ہوئے ۔ دلیپ کمار مدھو بالا سے دیوانگی کی حد تک عشق کرنے لگے اور انہوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ ان کی مدھوبالا سے شادی ہوجائے لیکن مدھو بالا کے والد عطااللہ خان دلیپ کمار اور مدھوبالا کے درمیان ولن بن گئے اور یہ شادی نہ ہوسکی ۔ دلیپ کمار اور مدھوبالا کو فلم بینوں نے آخری مرتبہ سال 1960 میں فلم " مغل اعظم " میں دیکھا تھا ۔
مدھو بالا سے ناکام عشق کے بعد دلیپ کمار نے سائرہ بانو کو جیون ساتھی بنایا اور یہ ساتھ آخری وقت تک رہا۔ سائرہ بانو خود اپنے عہد کی بہت خوبصورت اور گلیمرس اداکارہ تھیں وہ دلیپ کمار سے عمر میں بائیس برس چھوٹی تھیں لیکن انہوں نے اپنا سارا کیرئیر دلیپ کمار کی محبت میں قربان کردیا ۔
پانچ دہائیوں سے زائد فلمی کیرئیر میں دلیپ کمار نے ستر کے قریب فلمیں کیں جو بھارتی فلم انڈسٹری کے ماتھے کا جھومر ہیں ۔ دلیپ کمار بھارتی فلم انڈسٹری کے واحد فنکار تھے جو کئی فلموں کی آفر ز کے باوجود سال میں ایک یا دو فلمیں ہی کرتے تھے ۔ ان کی پہلی فلم جوار بھاٹا اور آخری فلم قلعہ تھی ۔
دلیپ کمار بھارتی فلم انڈسٹری کے پہلے فنکار تھے جنہوں نے سب سے پہلے فلم کا معاوضہ ایک لاکھ روپے لیا۔