کراچی: ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے حکومتی وزرا کی پریس کانفرنس کو کھودا پہاڑ نکلا چوہا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ساری باتیں تو سوشل میڈیا پر چلتی رہی ہیں۔ جے آئی ٹی کی رپٌورٹ جاری کرکے ہم نے وعدہ پورا کردیا۔
وفاقی وزرا علی زیدی اور شبلی فراز کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ کون لوگ ہیں جو وفاقی وزیر بحری امور کو یہ دستاویزات دے رہے ہیں؟ سندھ حکومت کو تو اس طرح کا کوئی ڈاکیومنٹس نہیں دیا گیا۔ ان سوالوں کے جواب انہوں نے نہیں دیئے۔
انہوں نے نکتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ قانونی اعتبار سے جے آئی ٹی حکومت تشکیل دیتی ہے۔ سوال یہ ہے اگر کسی ڈاکیومنٹس پر کسی نے دستخط نہیں کیا تو وہ ان کو کس نے دیا؟ یہ اس بات کی دلیل ہے جس طرح ماضی میں دستاویزات کو بنانے کی کوشش کی گئی، وہی کام علی زیدی کر رہے ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ کے کیس میں 7 ممبران پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی جنہوں نے اپنی رپورٹ ہوم ڈیپارٹمنٹ کو جمع کرائی۔
مرتضیٰ وہاب نے اپنی پریس کانفرنس میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹیز کے معاملے میں سندھ حکومت نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ علی زیدی کی پریس کانفرنس کھودا پہاڑ نکلا چوہا ہے۔ یہ ساری باتیں تو سوشل میڈیا پر چلتی رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب جے آئی ٹیز کا دور تھا تو بغض رکھنے والے ٹی وی پر بات کرتے تھے، اس وقت بھی کہتے تھے کے سرکاری دستاویزات پر دستخط ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں کاغذ پر لکھ دوں کہ علی زیدی کا دماغی توازن ٹھیک نہیں تو بے معنی ہوگا۔ دماغی توازن کی تصدیق ڈاکٹر کے دستخط کے بعد ہی ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علی زیدی کی باتیں جھوٹ کا پلندہ ہیں جن کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کا قصور صرف ناکام اور نکمی حکومت کے سامنے ایشوز کو اجاگر کرنا ہے۔ وزرا حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے بار بار الزام تراشی کی سیاست کرتے ہیں۔