اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے عزیر بلوچ کی 35 صفحے کی نامکمل جے آئی ٹی رپورٹ جاری کی ہے جب کہ اصل رپورٹ 47 صفحات کی ہے جو میں آج جاری کروں گا۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس میں سندھ حکومت کی جانب سے جاری جے آئی ٹیز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ 184 کے تحت اس معاملے پر سوموٹو ایکشن لیں، مجھ سے بھی حقائق طلب کریں اور سندھ حکومت سے بھی پوچھیں۔ سندھ حکومت نے اصل رپورٹ میں سے اہم حقائق چھپا دیئے ہیں۔
وفاقی وزیر بحری امور نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے جاری عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں صرف جرائم کا ذکر کیا گیا ہے، یہ نہیں بتایا گیا کہ کس کے کہنے پر جرم ہوئے اور کس طرح آصف زرداری اور فریال تالپور کے کہنے پر سر کی قیمت ختم کی گئی اور عزیر بلوچ نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے بڑے رہنماؤں کے خلاف انکشافات پر انہیں جان سے مار دیا جائے گا۔
وفاقی وزیرعلی زیدی نے کہا کہ بجٹ پر تقریر کرنے والے لیاری میں گینگسٹرز کی پشت پناہی کرتے رہے، جے آئی ٹی میں یہ بھی ہے کہ کراچی میں تھانے کیسے بکتے ہیں، سندھ حکومت کی جاری کردہ جے آئی ٹی میں پارٹ ون لکھا ہے جب کہ اصل پارٹ چھپا دیا گیا ہے۔ اب میں خود 47 صفحات پر مشتمل مکمل رپورٹ جاری کروں گا۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے یہ بھی کہا کہ سعید غنی کے بھائی منشیات فروشوں کی پشت پناہی کرتے ہیں، زوالفقار مرزا سچے آدمی ہیں، سانحہ بلدیہ کی رپورٹ آگئی ہے، 250 لوگوں کو زندہ جلانے والے لندن گروپ میں ہیں۔